10 اپریل ، 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی اصل وجہ بتا دی۔
گزشتہ ہفتے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے اس ٹیرف نے خاص طور پر چین اور امریکا کے مابین سخت تجارتی جنگ کا آغاز کردیا۔
لبریشن ڈے ٹیرف کے بعد چین پر عائد مجموعی امریکی ٹیرف 54 فیصد ہوگیا تھا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور امریکا پر دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چین کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے 34 فیصد ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکا چین پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 104 فیصد کردے گا۔ چین پر یہ 104 فیصد ٹیرف بدھ کو نافذ ہوا۔
اس کے بعد چین نے امریکا کے 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکی مصنوعات کی در آمد پر عائد ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کرنے اور ساتھ ہی مزید تجارتی پابندیوں کا اعلان کیا جس کے جواب میں اب امریکا نے تجارتی ٹیرف میں 90 روز کے وقفے اور چین کے لیے ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو چین پر عائد تجارتی ٹیرف مزید بڑھا کر 125 فیصد تک بڑھانے کا اعلان کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی اصل وجہ بتا دی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چین پر ٹیرف 125 فیصد تک بڑھانے کی وجہ چین کی جانب سے عدم احترام ہے۔
انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ وہ ٹیرف کے معاملے پر پیچھے ہٹے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ٹیرف پر پیچھے نہیں ہٹے، بلکہ صورتحال کے مطابق لچک دکھانا ضروری ہوتا ہے۔لوگ کچھ حد سے بڑھنے لگے تھے۔
تاہم ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے طے پا جائیں گے۔ البتہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چینی قیادت کو تاحال نہیں معلوم کہ وہ اس معاملے کو کیسے سنبھالے۔