11 اپریل ، 2025
اسرائیلی حکومت کو غزہ جنگ پر اسرائیلی عوام کے احتجاج کے بعد فوجی اہلکاروں کی جانب سے بھی بیزاری اور تنقید کاسامنا ہے۔
اسرائیلی ائیر فور س کے ایک ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں نے غزہ جنگ ختم کرنے کے لیے حکومت کو کھلا خط لکھ دیا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کے خط نے اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور نیتن یاہو کے فیصلوں کو دنیا کے سامنے چیلنج کر کے اسرائیلی کی ساکھ کو مزید برباد کر دیا۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ ’یونٹ 8200‘ کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے خط لکھنےوالے فوجیوں کو شدت پسند گروپ قرار دیتے ہوئے انہیں ملازمت سے برطرف کرنے کی دھمکی دی ہے۔