14 اپریل ، 2025
قاہرہ: عرب میڈیا کے مطابق مصر غزہ جنگ بندی کے حوالے سے نئی تجویز پیش کی ہے جس میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کو ایک سینیئر حماس عہدیدار نے بتایا ہے کہ مصر نے حماس کو جنگ بندی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے، تاہم اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جب تک فلسطینی مزاحمتی گروہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے تب تک اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔
حماس عہدیدار نے کہا کہ ’ہماری مذاکراتی ٹیم اس وقت حیران رہ گئی جب مصر کی طرف سے پیش کی گئی تجویز میں مزاحمتی گروہ کو غیر مسلح کرنے کا واضح مطالبہ شامل تھا۔ مصر نے ہمیں بتایا کہ مزاحمتی گروہوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے پر بات چیت کے بغیر جنگ روکنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا‘۔
حماس عہدیدار کا کہنا تھاکہ حماس کا مؤقف برقرار ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا خاتمہ اور قابض افواج کا انخلا ہونا چاہیے۔ عہدیدار نے کہا کہ حماس کے ہتھیاروں کے حوالے سے کوئی بات چیت ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل متعدد بار کہہ چکا ہے کہ حماس کو مکمل طور پر شکست دینا اور اسے غیر مسلح کرنا، جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری ہے۔
حماس رہنما کے مطابق مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی بھی شامل ہے جس کے بدلے میں خوراک اور شیلٹر کے لیے ضروری سامان غزہ میں داخل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ تجویز ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل میں غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے بعد غزہ میں غذائی قلت کے خطرات میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔
تاہم حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو جس میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔