Time 21 اپریل ، 2025
سائنس و ٹیکنالوجی

چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ آپ کا خوش اخلاق رویہ اوپن اے آئی کو مہنگا کیوں پڑتا ہے؟

چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ آپ کا خوش اخلاق رویہ اوپن اے آئی کو مہنگا کیوں پڑتا ہے؟
اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین / رائٹرز فوٹو

ویسے تو عام زندگی میں خوش اخلاقی اور مہذب انداز سے بات کرنا اچھا سمجھا جاتا ہے مگر آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس کے ساتھ ایسا کرنا کمپنیوں کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوتا ہے۔

جی ہاں واقعی اوپن اے آئی کو لوگوں کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی سے خوش اخلاقی سے چیٹ کرنے پر لاکھوں یا کروڑوں ڈالرز خرچ کرنا پڑتے ہیں۔

یہ انکشاف اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اگر آپ چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کے دوران مختلف الفاظ جیسے پلیز اور تھینک یو استعمال کرتے ہیں، تو یہ الفاظ اوپن اے آئی کو بہت مہنگے پڑتے ہیں۔

ایک ایکس (ٹوئٹر) پوسٹ میں ایک صارف نے سوال پوچھا تھا کہ اوپن اے آئی کو لوگوں کی جانب سے پلیز اور تھینک کہنے پر بجلی کے اخراجات پر کتنا خرچہ کرنا پڑتا ہے۔

اس کا جواب دیتے ہوئے سام آلٹمین نے انکشاف کیا کہ کمپنی کو ان جملوں پر لاکھوں کروڑوں ڈالرز کا خرچہ بجلی کی مد میں کرنا پڑتا ہے۔

سام آلٹمین نے کوئی واضح جواب تو نہیں دیا مگر انہوں نے عندیہ دیا کہ یہ رقم اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔

مگر ان سادہ الفاظ پر اوپن اے آئی کو زیادہ خرچہ کیوں کرنا پڑتا ہے؟

اس کی وجہ چیٹ جی پی ٹی یا دیگر اے آئی چیٹ بوٹس کے ردعمل ظاہر کرنے والے عمل میں چھپی ہے۔

خوش اخلاق جملوں پر جب چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے تو اس کے طاقتور ماڈل توانائی خرچ کرنے والے ڈیٹا سینٹرز  کے وسائل استعمال کرتے ہیں۔

یہ سینٹرز بہت زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں تاکہ نہ صرف تفصیلات کا تجزیہ کرسکیں بلکہ سسٹمز کو ٹھنڈا بھی رکھ سکیں۔

اگرچہ اوپن اے آئی خوش اخلاق جملوں پر بہت زیادہ رقم خرچ کرتی ہے مگر سام آلٹمین یہ نہیں چاہتے کہ صارفین ایسا مت کریں، بلکہ ان کے مطابق یہ رقم اچھے کام پر خرچ ہو رہی ہے۔

مائیکرو سافٹ کے ڈیزائن منیجر کرٹس بیورز کے مطابق اچھے اخلاق کے مظاہرے پر چیٹ بوٹس کی جانب سے احترام پر مبنی ردعمل سامنے آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوش اخلاق زبان استعمال کرنے پر چیٹ بوٹ کے ردعمل کا انداز بھی مہذب ہو جاتا ہے۔

مزید خبریں :