01 مئی ، 2025
تل ابیت: اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی غزہ جنگ کا بنیادی مقصد نہیں ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم غزہ میں موجود 59 یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس جنگ کا بنیادی مقصد دشمن کو شکست دینا ہے۔
نیتن یاہو کے اس بیان پر یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا اور ایک یرغمالی کی ماں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔
یرغمالیوں کے اہلخانہ کی نمائندگی کرنے والے فورم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی حکومت کی ’اولین ترجیح‘ ہونی چاہیے۔
گزشتہ کئی ماہ سے یرغمالیوں کے لواحقین اور ان کے حامی مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر پہنچے جو تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں اب 24 سے بھی کم یرغمالی زندہ بچے ہیں۔
غزہ میں یرغمال امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی ایدان الیگزینڈر کے والدین سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا انہیں معلوم نہیں کہ ایدان کس حال میں ہے، امید ہے وہ ٹھیک ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کچھ دنوں پہلے تک ہمیں اس کی رہائی کا یقین تھا لیکن انہوں [حماس] نے شرائط میں سختی کی ہوئی ہے۔
خیال رہےکہ ایدان الیگزینڈر کو غزہ میں موجود آخری زندہ امریکی یرغمالی سمجھا جاتا تھا تاہم گزشتہ دنوں حماس کی جانب سے بتایا گیا کہ اسرائیل نے اس مقام پر بمباری کی ہے جہاں ایدان کو رکھا گیا تھا جس کے بعد سے ایدان کی حفاظت پر معمور اہلکاروں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
بعد ازاں حماس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حملے کے مقام سے ایدان کی حفاظت پر معمور ایک محافظ کی لاش برآمد ہوئی تاہم وہاں موجود دیگر افراد کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔