11 مئی ، 2025
تصور کریں کہ آپ ایک کشتی میں سمندر میں سفر کر رہے ہیں اور اس کے خراب ہونے کے باعث لگ بھگ 2 ماہ تک سمندری لہروں میں بہتے رہے اور کوئی آپ کو بچانے بھی نہ آئے تو پھر کیا ہوگا؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر پیرو اور کولمبیا سے تعلق رکھنے والے 5 ماہی گیروں کے ساتھ ایسا ہی ہوا جو بحر الکاہل میں گم ہو نے کے بعد 55 دن سمندر میں بھٹکتے رہے اور پھر انہیں زندہ دریافت کیا گیا۔
ایکواڈور کی بحریہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 55 دن سے سمندر میں بھٹکنے والے 5 ماہی گیروں کو بچایا گیا ہے۔
پیرو سے تعلق رکھنے والے 3 جبکہ کولمبیا کے 2 ماہی گیر مارچ کے وسط سے گمشدہ تھے اور انہیں ایکواڈور کی ایک بوٹ نے 7 مئی کو دریافت کیا۔
بحریہ کے بیان میں بتایا گیا کہ ماہی گیروں کے مطابق پیرو کے خطے Pucusana سے روانہ ہونے کے 2 دن بعد کشتی کا جنریٹر خراب ہوگیا تھا۔
جنریٹر خراب ہونے کے باعث باہری دنیا سے رابطے اور نیوی گیشن ٹولز بھی خراب ہوگئے۔
ایکواڈور بحریہ کے ترجمان کے مطابق 'ان کے پاس روشنی اور ایسا کچھ نہیں تھا جو جنریٹر کی بیٹری ٹھیک کرپاتا، انہیں بچنے کے لیے سمندری پانی کو انجن سے نکالنا پڑا جبکہ زندہ رہنے کے لیے وہ مچھلیاں پکڑ کر کھاتے رہے، پانی کے لیے انہیں بارش پر انحصار کرنا پڑا اور جب بارش نہیں ہوتی تو مجبوراً سمندری پانی کو پینا پڑا'۔
ایکواڈور پہنچنے کے بعد اب ان ماہی گیروں کی حالت مستحکم ہے جبکہ بحریہ کی جانب سے مقامی، پیرو اور کولمبیا کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس سے قبل 2025 کے شروع میں پیرو سے ہی تعلق رکھنے والے 61 سالہ ماہی گیر میکسیمو ناپا کاسترو سمندر میں 95 دن تک تنہا بھٹکتے رہے جن کو ایکواڈور کے ماہی گیروں نے ہی بچایا تھا۔
میکسیمو ناپا کاسترو 7 دسمبر 2024 کو پیرو کے جنوبی ساحلی قصبے میکرونا سے اپنی کشتی پر روانہ ہوئے۔
سفر کے دوران خراب موسم کے باعث وہ اپنے راستے سے بھٹک گئے اور واپسی کا راستہ تلاش کرنا ممکن نہیں رہا۔
انہیں 11 مارچ 2025 کو ایکواڈور کے ماہی گیروں کی ایک کشتی نے شمالی پیرو کے ساحلی پانیوں میں دریافت کیا۔
اس وقت میکسیمو ناپا کی حالت نازک تھی اور جسم پانی کی شدید کمی کا شکار ہو چکا تھا۔
جب انہیں بچا لیا گیا تو میکسیمو ناپا نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ کس طرح وہ کیڑوں، پرندوں اور کچھوؤں کو کھا کر اور بارش کا پانی پی کر 95 دن تک خود کو زندہ رکھنے میں کامیاب رہے۔