12 مئی ، 2025
موسمیاتی تبدیلیاں مستقبل میں دنیا کے مقبول ترین پھل کے لیے خطرہ بنتی جا رہی ہیں کیونکہ لاطینی امریکا اور کیریبین بتدریج کیلوں کی کاشت کے لیے موزوں نہیں رہیں گے۔
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
واضح رہے کہ دنیا کی دوتہائی کاشت لاطینی امریکا اور کیریبین میں ہوتی ہے مگر موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ خطے 2080 میں اس پھل کی کاشت کے لیے موزوں نہیں رہیں گے۔
درجہ حرارت میں اضافے، موسمیاتی شدت بڑھنے اور دیگر مسائل کے باعث گوئٹے مالا، کوسٹا ریکا اور کولمبیا جیسے ممالک میں پھل کی کاشت متاثر ہو رہی ہے۔
کیلے کو دنیا میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا پھل تصور کیا جاتا ہے اور عالمی سطح پر گندم، چاول اور مکئی کے بعد اسے چوتھی اہم ترین غذائی کاشت مانا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں 40 کروڑ سے زائد افراد روزانہ کی 15 سے 27 فیصد کیلوریز کے حصول کے لیے کیلوں پر انحصار کرتے ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 80 فیصد کیلوں کی برآمد لاطینی امریکا اور کیریبین سے ہوتی ہے اور یہ خطے موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں میں شامل ہیں۔
ویسے تو اس پھل کی متعدد اقسام ہیں مگر کیلے کی قسم cavendish کو دنیا بھر میں کھایا جاتا ہے اور یہ بہت حساس ہوتی ہے، جسے کاشت کرنے کے لیے 15 سے 35 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تو زیادہ درجہ حرارت یا بہت زیادہ پانی (سیلاب یا طوفان کی شکل میں) سے کیلے کے پودوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کیلے کی قسم cavendish موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت زیادہ کمزور ہے کیونکہ موسمیاتی بحران براہ راست اس کی کاشت کے عناصر پر اثرانداز ہو رہا ہے، جبکہ ایسے فنگل امراض پھیل رہے ہیں جو کیلوں کی فصل کو تباہ کر دیتے ہیں۔
تحقیق میں ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ خام ایندھن کا استعمال فوری ترک کریں اور موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے وعدوں کو پورا کریں۔
محققین نے بتایا کہ کیلا نہ صرف دنیا کا مقبول ترین پھل ہے بلکہ یہ کروڑوں افراد کی غذا کا لازمی حصہ ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں سے اسے لاحق خطرات کے حوالے سے واقف ہوں اور اقدامات کریں۔