Time 16 مئی ، 2025
سائنس و ٹیکنالوجی

اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں جیسے معمولات کو اپنا سکتی ہے، تحقیق

اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں جیسے معمولات کو اپنا سکتی ہے، تحقیق
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / اسکرین شاٹ

آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی انسانوں جیسے سماجی معمولات کو اپنا سکتی ہے۔

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

برطانیہ کی سٹی سینٹ جارج یونیورسٹی اور ڈنمارک کی آئی ٹی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ لارج لینگوئج ماڈل (ایل ایل ایم) پر کام کرنے والے اے آئی ایجنٹس جیسے چیٹ جی پی ٹی گروپس میں کسی باہری مداخلت کے بغیر بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ لسانی خصوصیات اور سماجی معمولات کو بالکل اسی طرح اپنا سکتے ہیں جیسے انسان معاشرے میں گھلنے ملنے کے عمل کے دوران اپناتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ابھی اے آئی پر ہونے والے تحقیق کام میں ان سسٹمز کا جائزہ انفرادی سطح پر لیا جاتا ہے مگر حقیقی دنیا کے اے آئی سسٹمز بہت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ بات چیت کے لیے یہ اے آئی ماڈلز ان رویوں کو اپناتے ہیں یا نہیں جو کسی معاشرے کی بنیاد تصور کیے جاتے ہیں، ہم نے دریافت کیا کہ اس سوال کا جواب ہاں ہے، یعنی تنہا ہونے کی بجائے وہ اکٹھے ہونے پر ایسا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

اس تحقیق میں انفرادی ایل ایل ایم ایجنٹس کے گروپس کو استعمال کیا گیا جن کی تعداد 24 سے 100 کے درمیان تھی۔

ہر تجربے کے دوران 2 ایل ایل ایم ایجنٹس کو ایک دوسرے سے منسلک کیا گیا اور انہیں مختلف آپشنز دے کر ایک نام منتخب کرنے کا کہا گیا۔

جب دونوں ایجنٹس کی جانب سے ایک ہی نام کو منتخب کیا گیا تو انہیں انعام دیا گیا، مگر جب انہوں نے مختلف ناموں کو منتخب کیا گیا تو سزا دی گئی اور انہیں ایک دوسرے کے منتخب نام دکھائے گئے۔

اگرچہ یہ اے آئی ایجنٹس اس بات سے واقف نہیں تھے کہ وہ ایک بڑے گروپ کا حصہ ہیں اور ان کی یادداشت بھی حالیہ گفتگو تک محدود ہوتی ہے، مگر ناموں کو شیئر کرنے سے وہ اس طرح کے رابطوں کی نقل کرنے لگے جو انسانی ثقافت کے معمولات کا حصہ ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ اے آئی ایجنٹس کسی رہنما کی نقل نہیں کرتے، وہ باہمی تعاون کی کوشش کرتے ہیں اور ہمیشہ ایک دوسرے سے جڑے رہتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم نے ان کے اجتماعی تعصبات کا مشاہدہ بھی کیا جو قدرتی طور پر ان کے اندر پیدا ہو جاتے ہیں۔

آخری تجربے میں محققین نے دریافت کیا کہ اے آئی ایجنٹس کے چھوٹے گروپس بڑے گروپ کو نئے ناموں کے انتخاب کی جانب لے جانے لگے۔

اس سے عندیہ ملا ہے کہ چھوٹا مگر پرعزم ایجنٹس بڑے گروپ کے رویوں میں فوری تبدیلی لانے کے عمل کو متحرک کرسکتے ہیں اور ایسا عام طور پر انسانی معاشرے میں ہی دیکھنے میں آتا ہے۔

محققین کے مطابق نتائج سے اے آئی کے حوالے سے تحقیق کا نیا دروازہ کھلا ہے اور اندازہ ہوتا ہے کہ اے آئی ایجنٹس کس حد تک اسمارٹ ہوتے جا رہے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔