Time 16 مئی ، 2025
صحت و سائنس

خواتین کی نسبت عشق میں ناکام مردوں میں موت کا امکان دگنا ہوتا ہے: تحقیق

خواتین  کی نسبت عشق میں ناکام مردوں  میں موت کا امکان دگنا ہوتا ہے: تحقیق
ٹوٹے ہوئے دل کا سنڈروم جسے باضابطہ طور پر ٹاکوٹسوبو کارڈیو مایوپیتھی کہا جاتا ہے یہ کیفیت ہارٹ اٹیک جیسی علامات کا سبب بنتی ہے/ فائل فوٹو

خواتین کو محبت میں ناکامی یا دل ٹوٹ جانے جیسی صورتحال کا سامنا مردوں کی نسبت دگنا کرنا پڑتا ہے لیکن طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ محبت میں ناکامی کے بعد مردوں میں موت کا امکان دگنا ہوجاتا ہے۔

ٹوٹے ہوئے دل کا سنڈروم (Broken Heart Syndrome)

ٹوٹے ہوئے دل کا سنڈروم جسے باضابطہ طور پر ٹاکوٹسوبو کارڈیو مایوپیتھی کہا جاتا ہے یہ کیفیت ہارٹ اٹیک جیسی علامات کا سبب بنتی ہے۔

کارڈیو مایوپیتھی میں دل کے پٹھوں کا اچانک کمزور ہو جانا، بنیادی طور پر بائیں وینٹرکل کو متاثر کرتا ہے۔

اگرچہ زیادہ تر لوگ بغیر کسی دیرپا نقصان کے تیزی سے صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن یہ دل کے پٹھوں کی شدید، قلیل مدتی ناکامی اور یہاں تک کہ چند فیصد لوگوں میں موت کا باعث بن سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ صورتحال جسمانی یا جذباتی  تناؤ یا کسی عزیز کی موت جیسے واقعات میں شدت اختیار کرلیتی ہے، جذباتی یا جسمانی تناؤ کے سبب Broken Heart Syndrome شدت اختیار کرسکتا ہے جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک، سینے میں درد اور سانس میں دشواری جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

خواتین میں کیسز کی شرح زیادہ لیکن مردوں میں موت کا امکان دگنا

حال ہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق  اگرچہ خواتین میں یہ حالت بہت زیادہ عام ہے  لیکن مردوں میں ٹوٹے ہوئے دل کے سنڈروم سے  موت کا امکان دگنا سے زیادہ ہوتا ہے یوں کہیں کہ اس سنڈروم کے  مردوں کے لیے   مہلک ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

غیر ملکی نیشنل اسپتال کے ڈیٹا بیس کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے 2016 سے 2020 تک  ٹوٹے ہوئے دل کا سنڈروم یا کارڈیومایو پیتھی  سے متاثرہ تقریباً 2 لاکھ لوگوں کی نشاندہی کی۔

تجزیے سے پتا چلا کہ ٹوٹے ہوئے دل کے سنڈروم کے ہر 6 میں سے تقریباً 5 کیسز خواتین کے تھےلیکن اس سنڈروم سے  ہونے والی اموات مردوں میں دگنی سے بھی زیادہ تھیں۔

طبی ماہرین کے مطابق مطالعے میں  ٹوٹے ہوئے دل کے سنڈروم سے  خواتین میں ہونے والی اموات کی شرح  5.5 فیصد اورمردوں میں یہ شرح  11.2 فیصد تھی۔

ماہر امراض قلب کی رائے

کیلیفورنیا  کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر کھنڈیلوال کے مطابق ’ہم نے ہمیشہ اس کو عورت کی بیماری سمجھا ہے لیکن  شاید اس سنڈروم سے  مردوں میں اموات کی شرح کی تلاش ہی نہیں کی‘۔

مزید خبریں :