04 جنوری ، 2025
تنہائی کا احساس اور سماجی طور پر کٹ جانا امراض قلب اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا دیتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
خیال رہے کہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے سے مراد یہ ہے کہ کسی فرد کا دیگر سے تعلق یا رابطہ ختم ہو جائے جبکہ سماجی تعلقات کے باوجود خود کو تنہا سمجھنے پر تنہائی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوستوں اور گھروالوں سے بات چیت یا میل جول ہمیں صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سماجی میل جول سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے جبکہ امراض قلب، فالج اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 42 ہزار سے زائد بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
ان افراد کی عمریں 40 سے 69 سال کے درمیان تھیں، ان کے خون کے نمونے اکٹھے کرکے صحت کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔
ماہرین نے تخمینہ لگایا کہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے والے اور تنہائی کے شکار افراد کی صحت دیگر کے مقابلے میں زیادہ ناقص ہوتی ہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ایسے افراد کے خون کے نمونوں میں متعدد ایسے پروٹینز موجود تھے جو گھروالوں یا دوستوں کے قریب رہنے والوں کے نمونوں میں نہیں تھے۔
ان میں سے متعدد پروٹینز ایسے تھے جو جسمانی ورم، وائرل انفیکشن اور منفی مدافعتی ردعمل سے منسلک ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ان پروٹینز کے نتیجے میں امراض قلب، فالج، ذیابیطس ٹائپ 2 اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم یہ پہلے سے جانتے ہیں کہ سماجی طور پر الگ تھلگ رہنے اور تنہائی ناقص صحت سے منسلک ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری تحقیق میں ان پروٹینز کو دریافت کیا گیا کہ جو تنہا افراد کو جان لیوا امراض کا شکار بناتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان پروٹینز سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد کی صحت خراب کیوں رہتی ہے اور اس سے سماجی رشتوں اور تعلقات کی اہمیت بھی ثابت ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Nature Human Behaviour میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل جون 2023 میں چین کی Harbin میڈیکل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جو افراد سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے یا تنہائی محسوس کرتے ہیں، ان میں کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ تنہائی یا الگ تھلگ ہونے سے کسی فرد کی صحت کیسے متاثر ہوتی ہے، یہ ابھی مکمل طور پر سمجھ نہیں آسکا مگر اس حوالے سے کئی عناصر ممکنہ کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد صحت کے لیے مفید غذا کا استعمال نہیں کرتے جبکہ ورزش سے بھی دور رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے کو جسمانی ورم اور کمزور مدافعتی نظام سے منسلک کیا جاتا ہے، جس سے مختلف دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔