Geo News
Geo News

پاکستان
13 مارچ ، 2013

سینیٹ: پرویز مشرف کو وطن واپسی پر گرفتار کیا جائے، سینیٹر رضا ربانی

سینیٹ: پرویز مشرف کو وطن واپسی پر گرفتار کیا جائے، سینیٹر رضا ربانی

اسلام آباد … سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں دوہری شہریت کے ججز کے نام نہ بتانے سے سپریم کورٹ کی ساکھ پر اعتراض اٹھتا ہے، ملک میں آئینی عدالتیں بنانی چاہئیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کی صورت میں سینیٹ کی قرارداد پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسے گرفتار کیا جائے۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت ہوا۔سینیٹ نے قومی ادارہ برائے انسداددہشت گردی کابل منظور کر لیا، سینیٹر رضا ربانی نے اعتراض اٹھایا کہ بل کے مطابق یہ ایک آزاد ادارہ نہیں، بلکہ بیوروکریسی کے ماتحت رہے گا، اگر انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ اجلاس میں شرکت سے انکار کرے تو وزیراعظم کوئی فیصلہ نہیں کرسکے گا، اس صورتحال میں فوج کی سویلین پر برتری جاری رہے گی۔ سینیٹ نے قائد حزب اختلاف اسحاق ڈار کا پیش کردہ انتخابی قوانین کا ترمیمی بل بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ترمیم کے تحت امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی ان کا تائید کنندہ یا تجویز کنندہ جمع کروا سکے گا۔ سینیٹ رضا ربانی نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ سینیٹ نے آئین توڑنے، اکبر بگٹی اور بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہونے پر پرویز مشرف کی گرفتاری کیلئے 23 جنوری 2012ء کو قرارداد منظور کی تھی، اب وہ عبوری حکومت میں وطن واپسی کا سوچ رہے ہیں۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے دوہری شہریت رکھنے والے ججز سے متعلق تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی دوہری شہریت کے متعلق جب بھی سوال پوچھا گیا تو ہمیشہ جواب آیا کہ آئین میں اس پر کوئی پابندی نہیں، یہ جواب صحیح نہیں ہے، ہم نے دوہری شہریت والے ججز کے نام پوچھے تھے۔ طاہر القادری کو دوہری شہریت پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی اجازت نہیں دی گئی، اگر طاہر القادری کو اجازت نہیں ملی تو کیا پھر کسی دوہری شہریت والے جج کو بھی اجازت نہیں ہونی چاہئے، میثاق جمہوریت میں لکھا ہے کہ آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، ہم میثاق جمہوریت کی باقی شقوں پر بھی عملدرآمد کریں گے۔ سینیٹ سعید غنی نے کہا کہ دوہری شہریت نہ رکھنے والے ججز کے نام نہ بتائے جانے کی وجہ سے عدلیہ سے متعلق شکوک پیدا ہوتے ہیں۔ سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی ہو گیا۔

مزید خبریں :