30 مئی ، 2025
اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا کی نئی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا کی نئی تجویز پر دستخط کردیے ہیں البتہ مزید بات چیت جاری ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکا کے مشرق وسطیٰ میں خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کی نئی تجویز پر اسرائیل نے دستخط کر دیے ہیں جبکہ حماس کی جانب سے تجویز پر کوئی جواب ابھی موصول نہیں ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی تاکہ تمام مغویوں کو واپس لایا جا سکے۔
قبل ازیں حماس نے کہا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ نئے معاہدے پر غور کر رہی ہے۔
جنگ بندی معاہدہ کیا ہے؟
عرب میڈیا کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 60 روزہ جنگ بندی شامل ہے، معاہدے میں دو مراحل میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت 5 یرغمالی جنگ بندی کے پہلے روز اور 5 جنگ بندی کے 60 ویں روز رہا ہوں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ جنگ بندی معاہدے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کی ضمانت دیں گے۔
مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی کے پہلے روز سے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ بمباری شروع کردی تھی۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔