12 جون ، 2025
بھارتی شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کا طیارہ پرواز کے چند لمحے بعد گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔
حادثے کا شکار طیارہ بوئنگ کا 8-787 ڈریم لائنر تھا۔ اگرچہ یہ پہلا موقع ہے کہ اس ماڈل کا طیارہ کسی جان لیوا حادثے کا شکار ہوا ہے تاہم یہ طیارہ 2011 میں سروس میں آنے کے بعد سے مختلف مسائل کا شکار رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2024 میں بوئنگ کے انجینئر سام صالح پور نے 787 ڈریم لائنر کی پائیداری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے الزام لگایا تھاکہ بوئنگ کمپنی نے طیارے کے فیوزیلاژ کی تیاری میں شارٹ کٹ اختیار کیے جو وقت کے ساتھ تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔
سام صالح پور ایک دہائی سے زائد عرصے سے بوئنگ میں کام کر رہے تھے، انہوں نے جنوری 2024 میں دعویٰ کیا کہ طیارے کی اسمبلی کے دوران فیوزیلاژ کے حصوں کو درست طریقے سے جوڑا نہیں گیا اور بعض اوقات ورکرز کو طیارے کے حصوں پر چھلانگیں لگاتے دیکھا گیا تاکہ وہ طیارے کے حصے عارضی طور پر فٹ ہو سکیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سام صالح پور نے اس وقت امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے اپنی آنکھوں سے لوگوں کو ہوائی جہاز کے حصوں پر کودتے دیکھا تاکہ انہیں سیدھ میں لایا جا سکے‘۔
تاہم امریکی اخبار نے گزشتہ سال رپورٹ کیا تھا کہ بوئنگ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے 787 کی کارکردگی پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق اپنی سروس کے ابتدائی برسوں میں ہی 787 کو متعدد تکنیکی مسائل کا سامنا رہا جن میں خاص طور پر لیتھیئم آئن بیٹریوں سے متعلق مسائل بھی شامل تھے۔
2013 کے اوائل میں جاپان ائیرلائنز اور یونائیٹڈ ائیرلائنز سمیت کئی کمپنیوں نے اپنے 787 طیاروں میں بیٹری وائرنگ سے متعلق مسائل رپورٹ کیے۔ اسی سال ایتھوپین ائیرلائنز کے ایک خالی طیارے میں لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ پر آگ لگ گئی جس کی وجہ بیٹری سے متعلق مسائل تھے۔
اسی طرح نارویجین ائیر لائن کو بھی ایک خراب والو کی وجہ سے ایندھن کے رساؤ جیسے سنگین مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔
اس ماڈل کے طیاروں کی مخصوص موسمی حالات میں کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے، نومبر 2013 میں بوئنگ نے ایڈوائزری جاری کی کہ جنرل الیکٹرک کے انجن والے ڈریم لائنرز کو طوفانی موسم میں استعمال نہ کیا جائے، کیونکہ ان انجنوں پر برف کے کرسٹل جمع ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
مارچ 2024 میں لاٹام ائیرلائنز کا 787 دوران پرواز چند سیکنڈ میں 300 فٹ نیچے آگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ طیارے کی بلندی میں آنے والی یہ کمی کپتان کی نشست کے غیر ارادی طور پر آگے کھسکنے کی وجہ سے ہوئی نہ کہ موسم کی وجہ سے۔