19 جون ، 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ نے منگل کی رات سینئر مشیروں کو بتایا کہ انہوں نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی لیکن فی الحال حتمی حکم نہیں دیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں۔
یہ رپورٹ بدھ کو وال اسٹریٹ جرنل نے3 باخبر ذرائع کے حوالے سے شائع کی۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی اہم جوہری تنصیب فردو امریکی حملے کا ممکنہ ہدف ہے، جو ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے اور عسکری ماہرین کے مطابق صرف انتہائی طاقتور بم سے ہی نشانہ بنائی جا سکتی ہے۔
بدھ کو جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا فیصلہ کر چکے ہیں؟، تو انہوں نےجواب دیا کہ امریکا ایران کی جوہری تنصیبات پرحملہ کرے گا یا نہیں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو رہا ہے، ابھی کچھ ختم نہیں ہوا، ہم ایران پر حملہ کر بھی سکتے ہیں یا نہیں بھی کر سکتے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ایران کو 60 دن دیے تھے، ایران کو کئی بار جوہری معاہدے کا کہا گیا، پہلے دورمیں بھی کہا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیارنہیں ہونے چاہئیں۔
ایران کیساتھ ڈیل اب بھی ہوسکتی ہے: صدر ٹرمپ
بعد ازاں صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی ٹیم سے ملاقات کے بعد گفتگو میں کہا کہ ایران کے ساتھ ڈیل اب بھی ہوسکتی ہے، ایران کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔
ٹرمپ نے کہا کہ کوئی یہ نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے جارہا ہوں، اگلا ہفتہ اہم ہے، اَن کنڈیشنل سرنڈر کا مطلب ہے کہ ایران یہ کہے بس بہت ہوگیا ، ہم ہار مانتے ہیں ، اس کے بعد ہم وہاں جاکر تمام جوہری سامان کو تباہ کردیں گے۔
دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران ہتھیار نہیں ڈالے گا اور خبردار کیا کہ امریکی فوجی مداخلت کے ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔