18 مارچ ، 2013
لندن…طب کی دنیا میں پہلی بار جدید مشین کے ذریعے عطیہ شدہ انسانی جگر کو انسانی جسم سے باہر زندہ گرم اور فعال رکھا جاسکتا ہے اور اس کے بعد کامیابی سے مریض کے جسم میں اس کی پیوند کاری ممکن ہے اس نظام کو آرگن آکسن نظام کہا جاتا ہے۔ برطانوی ڈاکٹر انجینئروں اور سرجنز کی ٹیم نے اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چند برس میں ہی ترقی یافتہ ممالک میں اس کا استعمال عام ہوگا اور اس کی مدد سے پیوندکاری کے لئے دستیاب جگر کی تعداد دوگنی ہوجائے گی، طبی ماہرین کی ٹیم نے بتایا کہ جدید طریقے سے پیوند کاری کا عمل دو مریضوں پر استعمال کیا گیا اور دونوں کی صحت بہترین ہے۔ مشین کے معاون موجد کو نسٹین کو زیوز نے کہا کہ یہ ہمارے لئے حیران کن منظر تھا کہ ابتدائی طور پر سرد سیاہ جگر ہماری مشین سے رابطہ جڑنے کے بعد سرخ ہوگیا اور بالکل اسی طرح کام کرنا شروع کردیا جس طرح کہ انسانی جسم میں کرتا ہے اور یہ امر بھی باعث خوشی تھا کہ جس مریض کو یہ جگر لگایا گیا اب وہ صحت یاب ہوکر معمول کی زندگی گزار رہا ہے، فی الحال پیوندکاری کے لئے رکھے گئے جگر کو سرد خانے (برف ) میں رکھا جاتا ہے اس عمل میں اسے اتنا ٹھنڈا کردیا جاتا ہے جس سے اس کا میٹا بولزم کا عمل سست ہوجاتا ہے اور یہ زندہ جگر کی طرح فعال نہیں رہتا۔ یہ نظام کئی عشروں سے جاری ہے تاہم اکثر و بیشتر اس سے جگر کو نقصان پہنچ جاتا ہے اور یہ اس قابل نہیں رہتے کہ ضرورت مند مریض کو لگایا جاسکے، سرجنز کا کہنا ہے کہ جگر کو 14 گھنٹوں سے زیادہ برف پر رکھناخطرناک ہوسکتا ہے اگرچہ اس طرح جگر کو 20/گھنٹے تک رکھا جاسکتا ہے۔ ہیپا ٹائٹس، شراب نوشی اور دواؤں سے ہونے والی جگر کی پیچیدگیوں کے باعث جگر سے صفرا کی فراہمی میں رکاوٹ جگر کے فیل ہونے کا سبب ہوسکتی ہے۔ جگر کے کینسر کے مریض طبی جگر کی پیوندکاری سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ یورپ اور امریکا میں سالانہ تقریباً 13/ہزار جگر کی پیوند کاریاں کی جاتی ہیں تاہم نئے جگر کے منتظر مریضوں کی تعداد لگ بھگ 30 ہزار ہے۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے تقریباً چوتھائی مریض انتظار کے دوران ہی ہلاک ہو جاتے ہیں اور اسی دوران 2/ہزار جگر سالانہ ضائع ہو جاتے ہیں کیونکہ آکسیجن کی کمی یا سرد خانے میں محفوظ کرنے کے عمل کے دوران انہیں نقصان پہنچ جاتا ہے جدید ٹیکنالوجی کونسٹینٹن کیوسیوس نے پیٹرفرینڈ کے ساتھ مل کر تیار کی ہے اس میں جگر کو زندہ رکھنے کے لئے جگر کو انسانی درجہ حرارت پر رکھا جاتا ہے اور آکسیجنٹڈ خون کے سرخ خلئے کا اس پر چھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔ یہ مشین جگر کو معمول کے مطابق فعال رکھتی ہے جیسا کہ وہ انسانی جسم میں کام کررہا ہوتا ہے یہ مشین جگر کی پیوند کاری کے ہر طرح کے مریضوں کے لئے مفید ہے یہ مشین اس لئے بھی اہم ہے کہ یہ جگر کو ضائع ہونے سے بچاتی ہے اور فعال رکھتی ہے اس طرح پیوند کاری کے لئے جگر دوگنی تعداد میں دستیاب ہوسکیں گے اسی مشین پر 1994ء سے تحقیق جاری تھی۔