کاروبار
26 مارچ ، 2013

چینی کی برآمد سے پاکستان میں قلت کا خدشہ ہے ، امریکی محکمہ زراعت

 چینی کی برآمد سے پاکستان میں قلت کا خدشہ ہے ، امریکی محکمہ زراعت

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی نشریاتی ادارے ”بلوم برگ“ نے امریکی محکمہ زراعت کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ پاکستان کی نئی شوگر پالیسی سے ملکی سطح میں چینی کی قیمتوں میں اضافے اورشوگر اسٹاک میں واضح کمی کا امکان ہے۔ حکومت نے انتخابات میں شوگر ملوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے سیاسی فیصلہ کیا جوملکی صارفین پر گہرے اثرات مرتب کرے گا۔ملکی تاریخ میں پہلی بار ریکارڈ چینی برآمد کی جارہی ہے اس سے ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ECC )نے 12لاکھ میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی حوصلہ افذائی کرنے کی خاطر چینی کی فروخت پران لینڈ فریٹ سب سڈی کی منظوری اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کردی۔امریکی محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی پشت پناہی کا نتیجہ ہے ،اس سے چینی کے ملکی ذخائر میں کمی اور ملکی سطح پر چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی اور فیڈرل ریونیو بورڈ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا سامنا ہے کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے آئندہ انتخابات میں شوگر انڈسٹری کی حمایت حاصل کرنے لئے یہ اقدام اٹھایا اور جس کے مقاصد سیاسی ہیں۔ USDA کی خارجہ زرعی سروس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان میں چینی کے ذخائر چار لاکھ ٹن تک کم ہو جائیں گے جو کہ گزشتہ پانچ برس سے اوسطاً سالانہ دس لاکھ ٹن تک رہے ہیں۔6مارچ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں 12لاکھ ٹن چینی کی برآمدات کیلئے فی کلو گرام پر1.75روپے (18ڈالر فی ٹن) ان لینڈ فریٹ سب سڈی ی منظوری دی گئی۔اس سے پہلے ای سی سی نے 2012-13مالی سال کے لئے چینی کی برآمدات کا کوٹہ8لاکھ95ہزار ٹن کا اعلان کیا تھا اور اس وقت فریٹ سب سڈی کو زیر غور نہیں لا یا گیاتھا۔چینی برآمدات میں مراعات دینے کی خاطر فیڈرل ریونیوبورڈ نے ملکی سطح پر 0.8فی صد سے 0.5فی صد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کردی۔ برآمد کی جانے والے ہر ٹن چینی پر شوگر مل ایکسائز ٹیکس کی کمی کا اتنا ہی فائدہ حاصل کرے گی جتنی وہ ملکی سطح پر فروخت کرے گی۔یہ مراعات پاکستان شوگر ملز ایسو سی ایشن کی درخواست پر دی گئی۔جس میں کہا گیا کہ شوگر کی سر پلس پیدوار ،پیدواری لاگت میں اضافہ اور عالمی منڈی مسابقت کا سامنا ہے جس سے شوگر ملوں کے منافع میں خاصی کمی ہو ئی ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت کا عالمی منڈیوں میں پاکستانی چینی کی مسابقت میں اضافے کی کوشش میں برآمدات کیلئے ملوں کوبراہ راست ادائیگی ڈبلیو ٹی او کے زرعی معاہدو ں اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً2.1ارب روپے شوگر ملوں کو ٹرانسپورٹ کی مد میں سب سڈی صارفین کو شدید متاثر کر سکتی ہے۔ اگر چینی کا ایکسپورٹ ہدف حاصل کر لیا گیا تو یہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ایک ملین ٹن سے زائدشوگر برآمد ہوگی۔

مزید خبریں :