02 اپریل ، 2013
اسلام آباد… مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے یوریا کھاد کی دو کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان پر آٹھ ارب 64 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ مسابقتی کمیشن کی انکوائری رپورٹ کے مطابق 2011 میں کمپنیوں نے مصنوعی قلت پیدا کرکے 86 فیصد قیمت بڑھا کر منافع کمایا۔ 2011 میں یوریا کھاد کی قیمت 850 روپے فی بوری سے بڑھا کر 1580 روپے کی گئی اور قیمت میں اضاف کے لیے گٹھ جوڑ کیا گیا۔ قیمت میں یہ اضافہ غیر منصفانہ تھا اور اس گٹھ جوڑ کی وجہ سے زرعی پیداوار 45 فی صد مہنگی ہوئی۔ فوجی فرٹیلائزر پر ساڑھے پانچ ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ 2010-2011 میں فوجی فرٹیلائزر نے گیس کی قلت کے باوجود بھی 104 فی صد منافع کمایا۔ کمپنی کا منافع 19 ارب 50 کروڑ سے بڑھ کر 34 ارب 35 کروڑ روپے تک جاپہنچا۔ مسابقتی کمیشن نے اینگرو فرٹیلائزر پر تین ارب 14 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ سا ل 2011 میں گیس قلت کے باوجود اینگرو فرٹیلائزر کی پیداوار 31 فی صد بڑھی تاہم اس کا منافع آٹھ ارب 90 کروڑ روپے سے بڑھ کر 16 ارب 70 کروڑ روپے یعنی 88 فی صد بڑھ گیا۔ کمپنی نے بڑے پیمانے پر قرض اتارا اور 23 فی صد کا خالص منافع کمایا۔