22 اپریل ، 2013
کراچی… پاکستانیوں کی اکثریت اعلیٰ تعلیم کو بہتر ملازمت یا اچھی نوکری کا ذریعہ سمجھتی ہے، جبکہ اپنے بیٹے یا بھائی کیلئے ذریعہ معاش کے معاملے پر رائے منقسم ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستانی شہریوں نے گیلپ پاکستان کے ملک گیر سروے میں کیا جس کا اہتمام جنگ/ جیو/ دی نیوز کے تعاون و اشتراک سے ملک کے چاروں صوبوں کے دیہی و شہری علاقوں میں کیا گیا، رائے عامہ کا یہ جائزہ 18مارچ سے 25مارچ 2013ء کے دوران کیا گیا۔ اس سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ اعلیٰ تعلیم آپ کے کس کام آتی ہے؟ 54فیصد کا جواب تھا بہتر نوکری کے مواقع ملتے ہیں۔ 43فیصد نے اس کو بہتر معیار زندگی کا ذریعہ قرار دیا۔ 37 فیصد آمدنی میں اضافے، 26فیصد اپنے حقوق سے آگہی، 21فیصد نے بہتر معاشرتی مقام کیلئے اعلیٰ تعلیم کو مقصد قرار دیا، 15فیصد کا کہنا تھا کہ صحت کی بہتر سہولتوں کے کام آتی ہے، 9فیصد کا خیال تھا سیاسی حقوق سے آگہی حاصل ہوتی ہے، ایک فیصد کا جواب تھا ان میں سے کچھ نہیں جبکہ ایک فیصد کا کہنا تھا معلوم نہیں یا انہوں نے جواب نہیں دیا۔ گیلپ سروے میں اپنے بچوں یا بھائی کیلئے ذریعہ معاش کے حوالے سے پوچھا گیا کہ ”اپنے بھائی یا بیٹے کو آپ کون سا ذریعہ معاش اختیار کرنے کا مشورہ دیں گے؟ اس سوال پر رائے منقسم تھی، 22فیصد نے ذاتی کاروبار، 19فیصد نے سرکاری ملازمت اور 12فیصد نے فوجی افسر بنانے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر بنانے کا مشورہ 10 فیصد، ٹیچر 8فیصد، پروفیسر 6فیصد عالم دین 6فیصد نے دیا، 6فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے یا بھائی کو انجینئر، 5فیصد غیر سرکاری نوکری، 2فیصد کمپیوٹر ماہر، 2فیصد پولیس افسر اور ایک فیصد کا جواب تھا کہ وہ چارٹرڈ اکاؤنٹیننٹ کا ذریعہ معاش اختیار کرنے کا مشورہ دیں گے۔ اس جائزے سے یہ رائے سامنے آئی کہ بیشتر پاکستانی ذاتی کاروبار اور سرکاری ملازمت کو ترجیح دیتے ہیں۔