23 اپریل ، 2013
کراچی …پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وقت ایک بار پھر ہمیں اس موڑ پر لے آیا ہے جہاں سے ہمارا سفر شروع ہوا تھا ‘ ایک بار پھر ہمارے مقابلے پر وہ لوگ ہیں جو امن و امان کے دشمن ہیں، دہشتگردوں کو پناہ دینے والوں کو ہرانا ہوگا ۔ یہ ایک مخصوص سوچ کے پالے ہوئے ہیں ‘ ہم نے پانچ سال تک اس سوچ سے جنگ کی اور یہ جنگ آج بھی جاری ہے، انھوں نے یہ بات پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں سے اپنے ویڈیو خطاب میں کہی ۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ میں آپ کے درمیان ‘ آپ کے ساتھ رہ کر الیکشن لڑنا چاہتا تھا ،آپ کے ساتھ مل کر الیکشنمہم چلانا چاہتا تھا ، جانتا ہوں کہ بی بی شہید کے جاں نثار میرے انتظار میں ہیں ‘ لیکن ہم ایک سوچ کے خلاف جنگ میں ہیں‘ قائد عوام اور بی بی شہید کے قاتل اب ہمیں بھی ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ مجھے اپنی جان کی پرواہ نہیں‘ دنیا جانتی ہے کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی خاطر جان دی ، میں بھی ایک دن انشاء الله شہید بھٹو اور شہید بی بی کی طرح آپ کی الیکشنمہم لیڈ کرونگا ‘ اور اس دفعہ میں اپنے بزرگوں کا ساتھ دوں گا۔ آج ہمارے راستے روکے جارہے ہیں ‘ اس لیے کہ ہمارے پاس اعلیٰ اداروں میں وہ دوست نہیں جو دوسروں کی طرح ہمیں بھی اسٹے آرڈر دیں۔ آج ہم پر حملے کیے جارہے ہیں ‘ آج ہمارے گھروں سے لاشیں اٹھائی جارہی ہیں اس لیے کہ ہم ضیاء کی پیداوار نہیں ہیں۔ جن سے سمجھوتے بھی کیے جاتے ہیں اور جن کے گھروں کی حفاظت بھی کی جاتی ہے۔ ہمارے پاس صرف عوام ہیں،وہ لوگ جو پنجاب میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ کیا انہیں جنوبی پنجاب کے وہ لوگ نظر نہیں آتے ؟جنہیں پانی بھرنے کے لیے بھی میلوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے ‘ کیا انہیں لاہور کی ورکشاپ میں کام کرتے لاکھوں بچے نظر نہیں آتے ‘ بھوک اور بیماری سے لوگ مر گئے اور یہ سستی روٹی اسکیم کی آڑ میں سیاست چمکا تے رہے ۔انھیں کیا پتہ کہ غربت اور مزدوری کیا ہوتی ہے۔ خدمت دیکھنا چاہتے ہو تو آؤ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام دیکھو‘ جس نے عورت کو اس کا حق دیا۔ ہم عوام ہیں ‘ عوام ہمار ے ہیں ‘ پیپلز پارٹی کبھی اپنے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گی ۔ مجھے یقین ہے کہ سندھ کے عوام ہمیں اسلیے ووٹ دیں گیکہ ہم نے سندھ میں اتنے ترقیاتی فنڈ دیئے ہیں ‘ جو آج تک تاریخ میں نہیں دیئے گئے ۔سندھ میں ہمارے پاس سید قائم علی شاہ،سید خورشید علی شاہ ، مخدوم امین فہیم جیسے جیالے ہیں جنہوں نے بدترین حالات میں بھی پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب ہمارا ہے، ہم نے جنوبی پنجاب کے دل کی آواز پر لبیک کہا ‘ ہم نے جنوبی پنجاب کا نعرہ اس لیے لگایا کہ ہم وہاں سے دہشت گردی‘ بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کرسکیں۔ اگر تخت لاہور کے وارث ہمارا راستہ نہ روکتے ‘ تو ہم یہ آواز پوری کرچکے ہوتے ۔ انھوں نے کہا کہ انھیں افسوس صرف اس بات کا ہے کہ ‘ پیپلز پارٹی کو جب بھی حکومت ملی ‘ تو کسی ڈکٹیٹر کے تباہ کیے ہوئے پاکستان کی حکومت ملی‘لوٹے ہوئے پاکستان کی حکومت ملی‘ آئین کی بگڑی ہوئی صورت ملی‘ دہشت گردی سے کچلی ہوئی عوام ملی‘ہم نے پھر بھی عوام کی خدمت کی‘ اور اب جب ہم نے اس وطن کو ایک بار پھر جمہوریت کے راستے پر ڈال دیا ہے۔