14 مارچ ، 2012
اسلام آباد … قومی اسمبلی میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کیا جائے، جبکہ وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق بلوچستان میں ہزاروں نہیں صرف 47 افراد لاپتہ ہیں، وہ ایوان کو کل ہی بریفنگ دینے کو تیار ہیں تاکہ یہ معاملہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوسکے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے زاہد حامد نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق قرار داد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں ایجنسیوں کے کردار کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا کہا گیا ہے۔ اپنے خطاب میں چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کسی نے جرم کیا ہے یا عسکریت پسندی میں ملوث ہے تو اس پر کیس چلا کر سزا دی جائے، موجودہ دور میں بغیر جرم بتائے گھروں سے لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سنجیدہ پارلیمانی انداز نہیں، وزیراعظم نے ایوان میں کرسی کو دفتر بنانے کی کوشش کی، ایم این اے بھکاریوں کی طرح دستخط کرانے کیلئے لائنوں میں لگے رہتے ہیں۔ چوہدری نثار نے وزیر داخلہ رحمان ملک پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ رحمان ملک جس عہدے پر بیٹھے ہیں، ان کا پہلا کام تھا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کراتے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ رحمان ملک جس کمیٹی کے ممبر ہوں گے ، وہ اس میں نہیں بیٹھیں گے۔ اس موقع پر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کو 6 ہزار لاپتہ افراد کی فہرست دی گئی جو درست نہیں تھی۔ قائم مقام اسپیکر نے وزیر داخلہ کو ہدایت دی کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے جو کمیٹی بنائی جائے اس میں بریفنگ دیں۔