15 مارچ ، 2012
اسلام آباد / لندن … میمو کمیشن میں حسین حقانی سے بھی پہلی مرتبہ سوال جواب کیے گئے جس کے جواب میں حسین حقانی کا کہنا تھا کہ ان کے زیراستعمال دونوں بلیک بیری فون ان کے نام پر تھے لیکن ان کے بلز حکومت پاکستان ادا کرتی تھی۔ میمو کمیشن نے دوران سماعت کہا کہ حسین حقانی کے موبائل فون بلز میں جون، جولائی اور اگست کا ریکارڈ شامل نہیں اور جو دیے گئے وہ بھی اصل نہیں، فوٹو کاپیز ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ وہ اصل اورمکمل بل دیکھنا چاہتا ہے، جیسے منصور اعجاز نے پیش کیے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حسین حقانی کو ہدایت کی کہ آپ بھی ٹیلی فون کمپنی کو لکھیں کہ وہ براہ راست کمیشن کو بل بھجوائے، جس پر حسین حقانی نے کہا کہ وہ پہلے ہی درخواست کر چکے ہیں لیکن کمپنی امریکا سے باہر بل نہیں بھجواتی۔ میمو کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حسین حقانی کو ہدایت کی کہ منصور اعجاز کے پیش کردہ تمام دستاویزی ثبوتوں کی تصدیق یا تردید کریں۔