پاکستان
12 ستمبر ، 2013

پی آئی اے کے خسارے کا ذمہ دار کون؟ سزا کس کو ملنی چاہیے

پی آئی اے کے خسارے کا ذمہ دار کون؟ سزا کس کو ملنی چاہیے

کراچی…وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہر ماہ پی آئی اے کو تین ارب روپے کا خسارہ برداشت نہیں کیا جاسکتا، وزیر منصوبہ بندی ایک قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں کہ پی آئی اے کو منافع بخش نہیں بناسکتے تو پھرنج کاری یا اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہی واحد حل ہے۔پی آئی اے کے خسارے کا ذمہ دار کون؟ سزا کس کو ملنی چاہیے۔ ایک جائزہ لینے پر مشاہدے میں یہ باتیں سامنے آئیں کہ منیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے کپٹن جنید یونس ایک سال میں تین پروموشن حاصل کرتے ہیں ۔پائلٹ سے جنرل منیجر، پھر ڈائریکٹر اور پھر مالی فوائد نہ لینے کے وعدے اور انتہائی التجا کرکے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر بنے،جس کے بعد پھر منیجنگ ڈائریکٹر، کیا حکومت اس حیرت انگیز ترقی اور صفر کارکردگی سے لاعلم ہے؟سپریم کورٹ کو بھی غچہ دیاگیا اور لکھ کر دیا کہ فلائنگ نہیں کریں گے لیکن ماہانہ 105گھنٹے کا فلائنگ الاوٴنس لے رہے ہیں ساتھ ہی منیجنگ ڈائریکٹر کی مرعات اور تنخواہ بھی۔کیپٹن جنید کے ایک سال میں قومی ایئرلائن کو 36 ارب روپے کا خسارہ ہوا، اس کے باوجود اپنے اور اپنے تین بیٹوں اور پائلٹ برادری کوخوب نوازا۔ پائلٹوں کی تنخواہوں میں بھاری اضافہ کیا اور ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 65 سال کرنے کی کوشش کی۔اس بارے میں پوچھنا حکومت کا کام ہے یا پی آئی اے ملازمین کا؟کیپٹن جنید نے اپنا عہدہ بچانے کیلئے سال کے 3 سو دن اسلام آباد میں گزارے ادھر کراچی ہیڈ آفس میں ضروری فائلوں کا انبار لگتا رہا اور بروقت فیصلے نہیں ہوئے۔ کیا حکومت نے ایم ڈی کیپٹن جنید یونس سے پوچھا وہ ہیڈ آفس چھوڑ کر اسلام آباد میں کیا کررہے ہیں۔حکومت کئی ماہ سے پی آئی اے کا بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل نہیں دے سکی اور نہ چیئرمین کا تقرر ہو سکا۔ اس کے ذمہ دار ملازمین ہیں یا حکومت۔کیا ایئرلائن میں خلاف ضابطہ بھرتیاں اور کرپشن روکنا حکومت کی ذمہ داری نہیں تھی؟کیا قومی ایئرلائن کی تباہی میں حکومت اور اس کی مقرر کردہ انتظامیہ کا کوئی کردار نہیں۔پی آئی اے ملازمین پوچھتے ہیں کہ حکومت اربوں روپے کے بیل آؤٹ پیکیج لینے والی انتظامیہ کا محاسبہ کرنے کے بجائے نج کاری کرکے ہزاروں ملازمین کو روزگار سے محرومی کی سزا کیوں دینا چاہتی ہے۔

مزید خبریں :