20 ستمبر ، 2013
کراچی…سندھ اسمبلی میں تھیلیسیمیاسے آگاہی کے بل کی منظوری کوطبی ماہرین نے بے حد سراہا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شادی سے پہلے جوڑے کے تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ کو یقینی بنانے کیلئے بھی موثر اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہو تا ہے جہاں سالانہ چار ہزار سے زیادہ بچے تھیلیسیمیا کا مرض لے کر پید ا ہو تے ہیں۔طبی ماہر ین کا کہنا ہے کہ تھیلیسیمیا سے آگاہی کے قانون کی منظوری سے آنے والی نسلوں کو اس مرض سے بچا یا جا سکے گا اور علاج کے اخراجات کے باعث معا شی طور پر دبا وٴ کا شکار والد ین اپنا ااور اپنے بچوں کا مستقبل بہتر بنا سکیں گے۔تھیلیسیمیاسے آگاہی کے بل کے تحت شادی سے قبل جوڑے کے خون کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے اور خلاف ورزی پر جرما نے سمیت دیگر سزائیں بھی دی جا ئیں گی۔ تھیلیسیمیا میں مبتلا مریضوں کے والدین کا کہنا ہے کہ اس بل کو بہت پہلے آجا نا چاہئے تھا۔طبی ماہر ین نے اس بات پر خاص زور دیا ہے کہ قانون کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد کوبھی موثر بنایا جائے۔سندھ اسمبلی کی جانب سے تھیلیسیمیا کے مرض سے متعلق بل پاس ہو نے کو جہاں طبی ماہرین سرا ہ رہے ہیں وہیں اس مرض میں مبتلا بچوں کے والدین بھی اسے خوش آئند قدم قرار دے رہے ہیں۔