Geo News
Geo News

پاکستان
11 دسمبر ، 2013

بلوچستان لاپتا افراد کوپھر ڈی آئی جی سی آئی ڈی کے سامنے پیش کرنیکا حکم

بلوچستان لاپتا افراد کوپھر ڈی آئی جی سی آئی ڈی کے سامنے پیش کرنیکا حکم

اسلام آباد…بلوچستان کے لاپتہ افراد کیس میں سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو ڈی آئی جی سی آئی ڈی کے سامنے پیش کیا جائے ، پولیس اور سیکیورٹی حکام لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنائیں ، جبکہ عدالت نے آئی جی ایف سی کا توہین عدالت کا معاملہ لاپتہ افراد کے کیس سے الگ کردیا بلوچستان کے لاپتہ افراد کیس میں جاری عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ تمام لاپتہ افراد کو ڈی آئی جی سی آئی ڈی کے سامنے پیش کیا جائے،عدالت کے جاری کردہ حکم نامے پر عملدرآمد کرایا جائے،لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے ذمہ دار آئی جی ایف سی ہیں،ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں کہ ایف سی کے خلاف کتنے مضبوط شواہد موجود ہیں، عدالت کو بیان حلفی دینے والے سابق آئی جی ایف سی عبید اللہ خٹک اور متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوں۔بیان حلفی دینے کے باوجود عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں کرایا گیا، نوٹی فی کیشن کے بعد مقرر ہونے والے آئی جی ایف سی ،سیکرٹری داخلہ اور متعلقہ سیکورٹی اہلکار بھی پیش ہوں،عدالت کو لاپتہ افراد کی بازیابی بارے پیش رفت سے آگاہ کیا جائے،پولیس اور سیکورٹی حکام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں،سپریم کورٹ نے آئی جی ایف سی کا توہین عدالت کا معاملہ لاپتہ افراد کیس سے الگ کر دیا، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ آئی جی ایف سی اسپتال میں داخل ہیں، وزارت داخلہ کی جانب سے انہیں باضابطہ چھٹی نہیں دی گئی،قوانین کے مطابق قائم مقام کمانڈ کی تقرری کا نوٹی فی کیشن جاری کیا جاتا ہے، آئی جی ایف سی کے خلاف مناسب وقت پر کارروائی کی جائے گی ، اس سے پہلے جب بلوچستان لاپتہ افراد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو قائم مقام آئی جی ایف سی بریگیڈیئرخالد سلیم عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ سپریم کورٹ میں کیسا لباس پہن کر آئے ہیں،آپ سپریم کورٹ میں Casual ڈریس پہن کر آ گئے ہیں ، آپ کی باڈی لینگویج بتاتی ہے کہ حکم نہیں مانیں گے،استفسار پر عدالت کو بتایا گیا کہ قائم مقام ایف سی کمانڈنٹ کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا ، عدالتی کارروائی کے دوران چیف جسٹس اور قائم مقام آئی جی ایف سی کے وکیل عرفان قادر کے درمیان تلخ جملوں کاتبادلہ بھی ہوا۔

مزید خبریں :