28 مارچ ، 2012
کراچی…چیئرمین سندھ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی جام تماچی نے حکومت کو تجویزدی ہے کہ آبیانہ، زرعی اور دیگر ٹیکسز وصول کرکے سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے والے تپے داروں کی تنخواہیں کاٹ کر قومی خزانے میں جمع کرائی جائیں۔ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی سندھ کے اجلاس میں بورڈ آف ریونیو کے آڈٹ پیراز کاجائزہ لیاگیا۔سال 2007 سے 2009 تک 31 کروڑ روپے کے آڈٹ اعتراضات میں 80 لاکھ روپے کی ریکوری ہوسکی۔چیئرمین پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی جام تماچی نے تپے داروں کی جانب سے وصول کی گئی رقم سرکاری خزانے میں جمع نہ کرانے پرحکومت کو تجویز دی ہے کہ تپے دار سرکاری رقم خزانے میں جمع نہ کرائے توان کی تنخواہوں سے کاٹ لی جائے۔جام تماچی نے بتایا کہ زرعی ٹیکس، آبیانہ اور دیگر کے27 آڈٹ پیراز میں سے کوئی اعتراض دورنہیں ہوا۔کمیٹی کو بریفنگ میں سینئرممبر بورڈ آف ریونیوشاذرشمعون نے بتایا کہ ملیر اور لیاری ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں رہائشی لوگوں کو اب تک لیز نہیں دی گئی، شاذر شمعون نے کہا کہ رجسٹرار بااثرہوتے ہیں سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔سینئرممبرنے بتایاکہ بلڈرز کی جانب سے پریشان لوگوں کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کواسکیم 33 اور 45 میں فلیٹس کے رہائشیوں کو لیز دینے کی اسکیم شروع کرنے کی سفارش کریں گے اس سے قومی خزانے کو بھی فائدہ ہوگا۔