02 اپریل ، 2012
کراچی… حکومت ملک کو قرض کے اندھے کنویں میں دھکیلنے کے بعد اس کنویں کو مزید گہرا کرنے کی فکر میں ہے۔ اپریل سے جون کے دوران حکومت 10کھرب سے زائد کا قرض لینے کا ارادہ رکھتی ہے پاکستانی حکومت کا خزانہ اس گلاس کی مانند ہے جس کے پیندے میں سوراخ ہو،جتنا پانی ڈالو سب آہستہ آہستہ رس جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بڑھتے اخراجات اور محدود آمدنی کے باعث حکومت اپریل سے جون کے تین مہینوں کے دوران 1 ہزار 85 ارب روپے قرض لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت یکم جولائی 2011 تا 16 مارچ 2012 کے دوران پہلے ہی 975 ارب روپے قرض حاصل کرچکی ہے۔ جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں دگنا ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپریل سے جون کے دوران 995 ارب روپے کے ٹی بلز، 50 ارب روپے کے اسلامک بانڈز اور 40 ارب روپے کے پاکستان انوسٹ منٹ باندز فروخت کرے گا جس سے حکومت قومی خزانے کا پیٹ بھرنے کی کوشش کرے گی مگر ماہرین کہتے ہیں کہ جب دودھ کی حفاظت پر بلی کو بٹھادیا جائے تواکثر صورت حال خراب ہی ہوجاتی ہے۔ بڑھتے اخراجات اور آئی ایم ایف کو قرض کی واپسی کے اغاز کے باعث رواں مالی سال ، مالی خسارہ رکارڈ سطح پر پہنچ سکتا ہے۔