27 فروری ، 2014
کراچی …مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں مولانا باقرزیدی،مولانا علی انور،علامہ نثارقلندری اورعلی حسین نقوی نے کہا ہے کہ کراچی میں خون اور آگ کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور روزانہ کی بنیادوں پر دسیوں افراد کو موت کی نیند سلانے کا گھناؤنا عمل جاری ہے، دو روز میں 6شیعہ عمائدین بشمول علماء، پروفیسرز، نوجوانوں اور دیگر کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا لیکن افسوس قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سندھ حکومت مبینہ طور پر بے بس تماشائی بنی ہوئی ہے، دو روز میں دہشت گردوں نے پروفیسر سلمان علی آغا، سرور عباس ، شہزاد حسین حماد رضا ، صفدر عباس اورپروفیسر تقی ہادی کو کا نشانہ بنایا ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ ہم ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں سندھ حکومت کو براہ راست مجرم قرار دیتے ہیں۔ایک طرف حساس اداروں کی رپورٹ میں واضح طور پر بتایا جا چکا ہے کہ کراچی میں کالعدم دہشت گرد گروہ ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں تو پھر ایسی کون سی بات ہے جو حکومت سندھ کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے سے روک رہی ہے؟ دہشت گردوں کو سرکاری سیکورٹی بھی فراہم کی گئی ہے جو سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ پرواضح کرتے ہیں کہ اگر ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس نہ لیا اور قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو احتجاجی تحریک کا آغازکیا جائے گا ،ہم سیاسی و مذہبی جماعتوں ،سول سوسائٹی اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر ذی شعو ر سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعہ اٹھائیس فروری کو ”یوم مذمت طالبان“ میں ہمارا ساتھ دیں اور پاکستان کو ان خطر ناک دہشت گردوں سے بچانے کے لئے پر امن احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوں،انھوں نے گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ ، ڈی جی رینجرز سمیتاعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری طور پر کاروائی عمل میں لائی جائے اور سیکڑوں معصوم شہریوں کے قاتل ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گرد وں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔