06 اپریل ، 2012
اسلام آباد… دفترخارجہ نے میموکمیشن کو بتایا ہے کہ سابق سفیر حسین حقانی کے گزشتہ برس مئی کے آغاز میں واشنگٹن سے لندن جانے یا منصوراعجاز سے ملاقاتوں کا ریکارڈ موجود نہیں۔ کمیشن نے حقانی پر خفیہ فنڈ کے غیرقانونی استعمال کا الزام آنے پردفترخارجہ سے ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت میمو کمیشن کے اجلاس میں دفترخارجہ کے ڈی جی امریکا سہیل خان نے بیان قلم بند کرایا اورحسین حقانی سے متعلق مانگی گئی دستاویزات جمع کرائیں۔ منصوراعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے کئی ملین ڈالرز کے مبینہ خفیہ فنڈز اور ان کے حسین حقانی کی طرف سے استعمال کی تفصیلات طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ حقانی کے وکیل زاہدبخاری نے اس دعوی کو بے بنیاد اورغیرمتعلقہ ایشو کہا تاہم کمیشن نے دفتر خارجہ سے اپریل تا دسمبر 2011ء کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ زاہد بخاری نے بتایا کہ بلیک بیری ڈیٹا کے حق رازداری سے دستبرداری کے لیے کمیشن کا حکم حسین حقانی تک پہنچادیاگیا ہے۔ احمد شجاع پاشا کے وکیل ایس ایم ظفر نے کمیشن کی قانونی معاونت کرتے ہوئے کہاکہ حسین حقانی کووزارت داخلہ کے ذریعے طلب کیا جائے جب کہ ایڈمرل مائیک مولن کو بلانے کی ضرورت نہیں تاہم کمیشن بلانا چاہے تو انہیں ایک اور حتمی نوٹس بھیجا جاسکتا۔