15 مئی ، 2014
پشاور… لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ لوگوں کو اٹھانے میں پولیس ،ایجنسیوں کی مدد نہ کرے۔ قیدیوں کے رشتے دار ملاقات کی تحریری درخواست دیں، کسی کو شکایت ہو تو عدالت کو بتائیں۔پشاور ہائی کورٹ میں 52 لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈائریکٹر لیگل وزارت دفاع ،ڈپٹی سیکرٹری وزارت داخلہ اور انچارج حراستی مرکز عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے کہا کہ لوگوں کو اٹھانے میں پولیس ایجنسیوں کی مدد نہ کرے، چیف جسٹس نے آئی جی ایف سی سے بھی وضاحت طلب کی،ان کا کہنا تھا کہ تسلی بخش جواب نہ ملنے پرحراستی مراکز سے قیدیوں کوعدالت بلایاجائیگا۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا اطلاعات ملی ہیں کہ حراستی مراکز میں قید افراد کو طبی سہولیات نہیں دی جارہیں،قیدیوں کے زخموں میں کیڑے پڑگئے ہیں ، ان کا میڈیکل چیک اپ بھی نہیں کرایا جارہا، انھوں نے کہا کہ حراستی مراکز کے انچارج قیدیوں کے رشتہ داروں کے ساتھ تعاون کریں،کسی کو شکایت ہو تو عدالت کو بتایاجائے،عدالت خود نمٹ لے گی ، بعد میں کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی گئی ۔