12 اپریل ، 2012
پشاور … پشاور ہائی کورٹ نے شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے والے حساس اداروں کے اہلکاروں کیخلاف اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔ یہ احکامات پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس میاں فصیح الملک پر مشتمل بینچ نے رہائی پانے والے شخص میر محمدکی عدالت میں پیشی کے دوران دیئے۔ میرمحمد نے عدالت کو بتایا کہ اسے 6جنوری 2009ء کو ہشت نگری پولیس پشاور نے گرفتار کرکے حساس اداروں کے حوالے کیا، جن کی حراست میں وہ 38 ماہ تک رہا، 22 مارچ کو اسے چھوڑ دیا گیا۔ میر محمد نے عدالت سے اپنی رٹ واپس لینے کی استدعا کی تاہم عدالت نے مقدمے کو نمٹاتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی اور جی ایچ کیو کو حکم دیا کہ حسا س اداروں کے جو اہلکا ر انفرادی حیثیت میں شہریوں کو اٹھاکر غیر قانونی حراست میں رکھتے ہیں۔ ان کے خلاف اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرکے تحقیقات کی جائے اور ملوث اہلکاروں کو آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا جائے۔