Geo News
Geo News

پاکستان
15 اگست ، 2014

پشاور سے آنے والے قافلے نے موٹر وے ٹول ٹیکس ادا نہیں کیا

پشاور سے آنے والے قافلے نے موٹر وے ٹول ٹیکس ادا نہیں کیا

اسلام آباد.......ایک آزادی مارچ تو وہ ہے جو لاہور سے اسلام آباد جارہا ہے، لیکن ایک آزادی مارچ وہ ہے جو پشاور سے اسلام آباد پہنچا ہے، اس کے شرکا نے قوانین کوکہاں کہاں توڑا۔چودہ اگست کے دن تحریک انصاف کے کارکنوں نے آزادی مارچ کے دوران قائدین کی موجودگی میں پوری آزادی سے ملکی قوانین کوتوڑا جب پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا نشان سمجھے جانے والے موٹروے پرہرقاعدے اورقانون کوتوڑاگیا۔موٹروے پرٹول ٹیکس دینا لازم ہے جوسرکاری خزانے میں جاتا ہے لیکن جلوس میں شامل اکثرگاڑیوں نے یہ ادا نہیں کیا، موٹروے پرگاڑی کی چھتوں پرسفربہت بڑا جرم ہے، موٹرسائیکل توشاید کبھی بھی اس بڑی شاہراہ پرنہیں آسکی تھی لیکن موٹروے کے عملے کی کمی کی بدولت تحریک انصاف کے کارکن وہ بھی اس شاہراہ پرلے آئے۔ پشاورسے اسلام آباد تک ایک موٹرکارکا کم ازکم ٹول ٹیکس 130 روپے بنتا ہے ایسے میں اگرتحریک انصاف کے اس جلوس میں پارٹی کے اعلان کے مطابق اگرایک ہزارگاڑیاں بھی گئی ہوں تو ان کا ٹول ٹیکس کسی بھی صورت ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم نہیں بنتا کیونکہ اس میں صرف کاریں ہی نہیں تھیں بلکہ بڑی گاڑیاں بھی تھیں جن کا ٹیکس بھی ادا نہیں ہوا۔ حیرانگی کی بات تویہ ہے کہ جب یہ سب کچھ ہورہا تھا توتحریک انصاف کے وہ منتخب اراکین جواسمبلیوں میں بیٹھ کرقوانین بناتے ہیں ان جلوسوں کی قیادت کررہے تھے اسے کہتے ہیں کہ جب قانون بنانے والے ہی توڑنے پرآجائیں توکسی اورسے کیا گلہ۔

مزید خبریں :