پاکستان
09 ستمبر ، 2014

جیو کیساتھ ناانصافی، پارلیمنٹ اقدامات تجویز کریگی ، اسپیکر قومی اسمبلی

جیو کیساتھ ناانصافی، پارلیمنٹ اقدامات تجویز کریگی ، اسپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد......اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہےکہ جیو ایک قومی چینل ہے اور اس کے ساتھ ناانصافی کے ازالے کےلیے پارلیمنٹ مناسب اقدامات کرے گی ۔ پالیمانی رہنماؤں کےہمراہ جیو کے وفد سے ملاقات میں سردار ایاز صادق اور دیگر رہنماؤں نے جیو کی بندش کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے متعدد تجاویز بھی دیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی لیڈروں سے جیو نیوز اور جنگ گروپ کے وفد کی پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی، جس میں جیو نیوز اور اس کے دیگر چینلز کی نشریات کی بندش کے معاملے پر بات چیت کی گئی ۔ جنگ اور جیو کے وفد نے پارلیمانی رہنماؤں سے درخواست ک کہ جیو کے معاملے میں مداخلت کریں اور ایک پارلیمانی کمیٹی بناکر اس بات کی تحقیقات کی جائيں کہ جیو کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔جیو نیوز اور اس کے دیگر چینلز کی اسی فیصد نشریات چار ماہ سے بند پڑی ہيں جبکہ دیگر بیس فیصد علاقوں میں کیبل پر آخری نمبروں پر کرنے وجہ سے وہاں بھی جیو کی نشریات دیکھنے میں ناظرین کومشکلات کاسامنا ہے ، جیو کے وفد نے پارلیمانی وفد کوبتایا کہ سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائی کورٹ تینوں اعلیٰ عدالتوں نے ہمارے حق میں فیصلہ بھی دیا اور اس بارے میں پیمرا کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ جیوکے تمام چینلز کی نشریات ان کے اصل نمبروں پربحال کی جائیں اور ہم نے بھی پیمرا کو متعدد شکایات درج کروائیں مگر نتیجہ بے سودرہا۔ یہ اس لیے ضرور ی ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کسی بھی میڈیا ہاؤس کے ساتھ رونما نہ ہو سکیں، ہمارے صحافیوں کو دھمکیاں دی گئیں، دفاتر پر پتھراؤ کیا جارہا ہے، جنگ ، دی نیوز اور دیگر اخبارات جلائے گئے، صحافیوں ودیگر کارکنوں کو ہراساں کیاجارہا ہے۔اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جنگ جیو کے وفد کویقین دہانی کروائی کہ جیونیوز اور اسکے دیگر چینلز کے ساتھ ناانصافیوں کے ازالے کیلئے پارلیمنٹ مناسب اقدامات تجویز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جیو ایک قومی چینل ہے اور پارلیمنٹ میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے اور میڈیا کی آزادی کا تحفظ پارلیمنٹ کی آئینی ذمہ داری ہے۔ اس موقع پر سید خورشید احمد شاہ ، مولانا فضل الرحمن، حاجی غلام احمد بلور، صاحبزادہ طارق اللہ، سینیٹر بابر غوری ، محمد اعجاز الحق اور ڈاکٹر جی جی جمال نے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کئی تجاویز پیش کیں اور یقین دہانی کرائی کہ میڈیا کی آزادی کے تحفظ کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں گے کیونکہ میڈیا کی آزادی میں ہی جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بقاء ہے۔

مزید خبریں :