پاکستان
15 ستمبر ، 2014

دریائے چناب کے سیلابی ریلے کی پنجاب میں تباہ کاریاں

دریائے چناب کے سیلابی ریلے کی پنجاب میں تباہ کاریاں

لاہور......ملتان کی تحصیل جلال پورپیروالا میں سیلابی پانی میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق اور ایک لاپتا ہوگیا۔ ایک شخص سانپ کے کاٹنے سے بھی ہلاک ہوا۔ سیالکوٹ میں مکان کی چھت گرنے سے دو خواتین جاں بحق اور ایک زخمی ہوگئی۔ راجن پور کی دو بستیاں دریائے سندھ کے سیلابی ریلے کی لپیٹ میں ہیں۔ دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے ملتان کی تحصیل شجاع آباد اور جلال پور پیر والا میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں ۔ جلال پور پیروالا کے سیلاب زدہ علاقوں میں ایک شخص سانپ کے کاٹنے اور دوسرا شخص ڈوب کر جاں بحق ہوا۔ جبکہ سیلابی پانی میں ڈوبنے والا ایک شخص تاحال لاپتا ہے۔سیلاب کی تباہ کاریاں مظفر گڑھ میں بھی نظر آنا شروع ہوگئی ہیں۔ سیلابی پانی بند کو توڑتا ہوا سیت پور شہر میں داخل ہوگیا جہاںدرجنوں مکانات زیر آب آگئے۔ شہر کا ملتان سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔ احمد پور شرقیہ میں بھی دریائے چناب کے سیلاب سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی بندوں کی مضبوطی کا دعوی غلط ثابت ہوگیا۔ کچے کے علاقے میں بستی نصیراوربستی مٹھن زیرآب آگئیں درجنوں لوگ پھنس گئے جنہیں ریسکیو کرنے کیلیے آپریشن جاری ہے۔دریائے سندھ اور چناب کے سیلابی ریلوں نے رحیم یارخان میں بھی تباہی مچانی شروع کردی ہے ۔ تحصیل لیاقت پور کے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ اوباڑو کے قریب ایک کلو میٹر تک ماچھکا بند کے کمزورپشتوں نے شہریوں کو پریشان کررکھاہے۔حافظ آباد کے سیلاب زدہ علاقوں میں شگاف پُر کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔سيالکوٹ کے علاقے ڈالو والی میں مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر دو خواتین جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہوئی۔ بیشتر متاثرین بے يارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔سرگودھا میں دریائے چناب کے سیلابی پانی سے متاثرہونے والے لوگوں کیلیے خیمہ بستیاں تو قائم کردی گئیں تاہم متاثرین امدادی کاروائیوں سے مطمئن نہیں۔پنجاب سے آنے والا سیلابی ریلا تیزی سے دریائے سندھ میں داخل ہورہا ہے۔ سکھر میں علی واہن اور لاڑکانہ میں نصرت، آگانی اور عاقل لوپ بندوں کو محفوظ اور مستحکم رکھنےکے لیے کام جاری ہے۔ کچے سے ملحقہ علاقوں میں ریلیف کیمپ بھی قائم کردیے گئے ہیں۔

مزید خبریں :