12 اکتوبر ، 2014
ڈیلس.....راجہ زاہد اختر خانزادہ/نمائندہ جنگ خصوصی...... ڈیلس میں اُردو ادب اور تہذیبی روایت کا امین اُردو گھر اور اس کے بانی پاکستان امریکن ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عامر سلیمان کی جانب سے ان کی رہائش گاہ پر پاکستان کے معروف اور صدر پاکستان سے پاکستان میں شاعری اور ادب کی بلندیوں کو چھونے کے اعتراف میں تمغہ حسن کارکردگی حاصل کرنے والے معروف پاکستانی شاعر عباس تابش کے ساتھ ایک شام کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کے ایک اور معروف شاعر شکیل جاذب نے بھی شرکت کی جس میں ڈیلس کے مقامی شعراء‘ ادبی شخصیات اور عمائدین شہر بھی شامل تھے۔ مشاعرے کی صدارت کی ذمہ داری ڈیلس کے معروف شاعر سید یونس اعجاز کو دی گئی۔ مشاعرے کی نظامت کرتے ہوئے النور انٹرنیشنل کے چیئرمین و شاعر نور امرہوی نے کہاکہ یہ اُردو زبان کی عظمت ہے کہ اس کے دامن میں عباس تابش جیسے شاعر آئے۔ اس موقع پر پروگرام کے میزبان ڈاکٹر عامر سلیمان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج یہ ہمارے ڈیلس کی خوش قسمتی ہے کہ آج پاکستان کے دو معروف شعرائڈیلس کے ادبی حلقہ میں موجود ہیں۔ اس موقع پر مشاعرے کی محفل سے مقامی شعراء سید اقبال حیدر‘ عمر عابدی‘ ڈاکٹر شمسہ کنول‘ فرحان سید‘ زہرہ چشتی‘ مائیک غوث‘ ناہید شاد‘ ڈاکٹر عامر سلیمان‘ نور امرہوی اور دیگر شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔ پاکستان سے آئے ہوئے شاعر شکیل تابش نے کئی تازہ غزلیں اور نظمیں پیش کیں جس میں سے کچھ منتخب اشعار کچھ یوں تھے:
جب کبھی دل کے مضافات میں آ جاتا ہوں
میں خرابے سے خرابات میں آ جاتا ہوں
تو نہ دیکھے تو عجب حبس میں دم گھٹتا ہے
تیرے دیکھے سے میں برسات میں آ جاتا ہوں
میں آپ تو آپے سے ہوا پھرتا ہوں باہر جاذب
اُس سے ملتا ہوں تو اوقات میں آ جاتا ہوں
اس موقع پر مہمان خصوصی پاکستان کے معروف شاعر عباس تابش نے جب اپنا کلام پیش کیا تو تحسین اور داد کے مخصوص توصیفی کلمات ’’واہ واہ‘‘ اور ’’مکرر‘ ارشاد‘‘ کے ساتھ ساتھ حاضرین نے تالیاں بجا کر بھی ان کو دادِ تحسین دی اور انہوں نے بھی محفل کو خوب گرمایا۔ ان کے کچھ منتخب اشعار کچھ یوں تھے:
غضب کریں گے ہمارا سکوت توڑیں گے
یہ سانحے تو گناہگار کر کے چھوڑیں گے
نئے سرے سے تعلقات نہیں بنائیں گے ہم
جہاں سے ٹوٹ گیا تھا وہیں سے جوڑیں گے
دعائیں مانگنے والو ہمارے ساتھ چلو
ہم آج رات ندی سے چراغ چھوڑیں گے
مشاعرے کے صدر یونس اعجاز نے اس موقع پر صدارتی خطاب میں کہاکہ عباس تابش عظیم کلام پیش کرتے ہیں اور احمد فراز کے بعد پاکستان میں ان کی ٹکر کا شاعر اگر کوئی ہے تو وہ عباس تابش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی بہت پہلے ملنا چاہئے تھا تاہم دیر آید درست آید۔ اس طرح یہ محفل رات گئے تک جاری رہی اور شعراء کو حاضرین سے بھی ڈھیروں دادِ تحسین ملی۔