19 اکتوبر ، 2014
کراچی ....... پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کا 2008 کے انتخابات کے بعد اتحاد تشکیل پایا۔اس اتحاد میں تقریباً 6 سال کے دوران کئی بار اتارچڑھاوٴکی صورتحال دیکھنےمیں آئی۔پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان 18 فروری 2008 کے انتخابات سے قبل ہی دوستانہ تعلقات کی کرن اس وقت روشن ہوئی جب پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری متحدہ قومی موومنٹ کے کراچی میں واقع مرکز نائن زیرو پہنچے جہاں انہوں نے معافی مانگی بھی اور معاف کیا بھی۔اور مفاہمت کی سیاست کے ثمرات بلاول ،بختاوراورآصفہ بھٹوزرداری سمیت افضا الطاف کوپہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی تلخ ماضی بھلا کرنئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔ 2008 میں ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان سندھ میں شراکت اقتدار کا فارمولا طے پایا۔ جنوری 2009میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی مرکز میں بھی وزارتوں کی تقسیم پر متفق ہوگئے ۔مئی2009 میں صدر آصف علی زرداری نے لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے ملاقات میں مزید گلے شکوے دور کئے۔اگست 2009 کوصدر آصف علی زرداری اور ایم کیو ایم کے قائد کے درمیان ایک اور ملاقات ہوئی اور مفاہمت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔عام انتخابات 2013کےبعد ایم کیوایم نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا کردارادا کیا، لیکن اپریل 2014میں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی مفاہمت کو آگےبڑھاتے ہوئے ایک بار پھرسندھ اسمبلی میں وزارتوں کی تقسیم پرمتفق ہوئے،اورایم کیوایم دو وزارتوں اورتین مشیر کے ساتھ سندھ حکومت میں شامل ہوگئی، لیکن پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے رہنماوٴں کی جانب سےایک دوسرے کے خلاف بیان بازی اور نازیباالفاظ استعمال کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔