پاکستان
03 نومبر ، 2014

جعلسازی :پاکستانی ڈاکٹر اور اسکی بھارتی ساتھی سمیت سترہ ملزمان کو سزا

جعلسازی :پاکستانی ڈاکٹر اور اسکی بھارتی ساتھی سمیت سترہ ملزمان کو سزا

ڈیلس (راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ جنگ) امریکہ کی ریاست لوزیانا میں ایک پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر زاہد عمران نے امریکی محکمہ صحت میں جعلسازی اور فراڈ کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے 258 اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کا ریکارڈ فراڈ ثابت ہونے پر امریکی عدالت کی جانب سے 7 سال سزا اور لوٹی گئی 43.5 ملین ڈالر کی رقم بھی ادا کرنا ہو گی۔ مقدمہ میں انڈین نژاد امریکی خاتون حور ناز جعفری سمیت 17 دیگر ملزمان کو بھی سزائیں دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ریاست لوزیانا میں چیف امریکن ضلعی عدالت کے جج برائن اے جیکب کی عدالت میں امریکی محکمہ انصاف کرمنل ڈویژن‘ ایف بی آئی‘ محکمہ صحت‘ انسپکٹر جنرل لوزیانا پر مشتمل ایک ٹیم نے لوزیانا اور ریاست ٹیکساس میں قائم 3مختلف ذہنی امراض کے علاج معالجہ کے ایسے سینٹروں کا پتہ چلایا جہاں پر ایسے مریضوں کا فرضی علاج کر کے ان کی رقوم امریکی محکمہ صحت کے ادارے سے وصول کی جاتی تھیں جو کہ حکومت کی جانب سے ایک پروگرام میڈیکیئر کیلئے اہل قرار دئیے جاتے تھے۔ اس سازش کی تحقیقات کرنے پر پتہ چلا کہ ان تینوں سینٹروں میں جو کہ ڈاکٹر زاہد عمران اور حور ناز جعفری کی ملکیت تھے‘ اُن میں پورا عملہ اس جعلسازی اور فراڈ میں ملوث تھا۔ دیگر مجرموں میں رازلین ایف ڈگن‘ جسمیں آرہنٹر‘ ایریکا ولیم‘ کسنیا مرفی‘ رابرٹ بوکر‘ ٹیلر ونیستے‘ ٹوڈعمر جون دریو‘ نینی ریڈ‘ جے سن میئر‘ اینا ناگن اور پیٹرک والس شامل تھے۔ ان سب کے خلاف امریکی حکومت کے 258.5 ملین ڈالر کی رقم فراڈ کرنے کا مقدمہ داخل کیا گیا۔ مقدمے میں بتایا گیا تھا کہ مجرم ڈاکٹر زاہد عمران اور حور ناز جعفری سمیت دیگر 17 نے لوزیانا اور ٹیکساس میں قائم علاج معالجہ کے 3 سینٹروں جن میں سرنیٹی سینٹر‘ شفا باٹن رگ اور شفا ٹیکساس شامل ہیں‘ کے ذریعے کس طرح محکمہ صحت کو 258.5 ملین ڈالر رقم کے جعلی بل بھجوائے گئے،پکڑی گئی دستاویزاتمطابق ان سینٹروں میں آنے والے مریضوں کو رہائشی سہولیات کیلئے ایک اپارٹمنٹ کمپلیکس بھی حاصل کیا گیا تھا جس میں ایسے مریضوں کو رہائش فراہم کی جاتی تھی جو کہ حکومتی زیرانتظام علاج معالجہ کے پروگرام میڈیکیئر میں رجسٹرڈ ہوں۔ اس طرح ایسے مریضوں کو مفت رہائش کے ہمراہ فی کس 75 ڈالر فی ہفتہ ادائیگی کی جاتی تھی جبکہ اس کے عوض رازلین ایف ڈگن جو کہ ہیوسٹن کا رہائشی ہے‘ اس کے فی مریض 1500 ڈالر ہر ہفتہ کے وصول کرتا تھا جبکہ علاج معالجہ کے ان تمام سینٹروں میں ڈاکٹر زاہد عمران‘ حور ناز جعفری‘ رازلین ایف ڈگن اور جسمیں آرہنٹر آپس میں مالکان‘ شیئر ہولڈر‘ سارکیٹر اور ایڈمنسٹریٹرز کے طور پر کام کرتے تھے جبکہ دیگر ملازمین میں فزیکل تھراپسٹ شامل تھے جو کہ جعلی طور پر ان مریضوں کا ریکارڈ بناتے تھے۔ ان تمام افراد کو عدالت نے اس فراڈ کے جرم میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا کا حکم دیتے ہوئے فوری طور پر جیل بھیج دیا ہے۔ عدالت نے مرکزی مجرم ڈاکٹر زاہد عمران کو 7 سال سزا کا حکم اور 43.5 ملین ڈالر کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ امریکہ کی تاریخ میں میڈیکیئر کے ذریعے فراڈ کا یہ واقعہ یہاں صحت کی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہے۔ پاکستانی نژاد ڈاکٹر زاہد عمران لاہور (پاکستان) کا رہائشی ہے جس نے گورنمنٹ سینٹر ماڈل اسکول لاہور سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ بعدازاں قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور سے 1980-81ء کی دہائی میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ اس طرح وہ بعدازاں امریکہ آئے جہاں پر انہوں نے (M.D) کی ڈگری بحیثیت ماہر امراض نفسیات حاصل کی۔ ڈاکٹر عمران نے امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا کے مقابلے میں ایک ایسوسی ایشن بنام ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشن فار ڈیموکریسی اینڈ جسٹس (APPJD) بھی بنائی اور اس کے تحت انہوں نے پاکستان کے صفحہ اول کے سیاستدانوں جن میں سید جاوید ہاشمی‘ بابر اعوان‘ اعتزاز احسن‘ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت پاکستان کے کئی دیگر بڑے سیاستدانوں کو امریکہ بلایا اور ایک بڑا کنونشن کرایا جس میں امریکہ بھر کے ڈاکٹروں نے شرکت کی جبکہ ڈاکٹر زاہد عمران کی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور وزیراعظم نوازشریف کے ہمراہ مختلف ملاقاتوں کی تصاویر بھی موجود ہیں۔ ان کے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی سے بھی قریبی تعلقات ہیں۔ ڈاکٹر زاہد عمران نے ایک فلاحی تنظیم ہیومنٹی فار ہوپ بھی قائم کی جس کے تحت انہوں نے لاہور (پاکستان) میں گرلز اور بوائز اسکول بھی تعمیر کرائے۔ ڈاکٹروں کے حلقہ میں ان کو شیخ رشید کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ عدالت سے سزا ملنے کے بعد ان کو ریاست البامہ کی جیل میں قید کیا گیا ہے جبکہ ان کی اہلیہ اور بیٹی نیو یارک منتقل ہو گئے ہیں اور ان کے محل کو برائے فروخت لگا دیا گیا ہے۔ اس طرح اس مقدمہ کی دوسری بڑی مجرم حور ناز جعفری کا تعلق انڈیا سے ہے جنہوں نے انڈیا سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور امریکہ آنے کے بعد وہ ڈاکٹر زاہد عمران کے ہمراہ ان کے کاروبار میں شریک ہو گئیں۔ حور جعفری علاج معالجہ کے 3 سینٹروں کی مالک ہیں جو کہ دونوں کی مشترکہ ملکیت تھے۔ انہوں نے بھی اپنی تمام جائیدادیں برائے فروخت کے لئے لگا دی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے اور حکومت کی جانب سے فراڈ اور جعلسازی پر قابو پانے کے سلسلے میں جو تحقیقات ہو رہی ہیں اُن میں کافی پاکستانی نژاد امریکی شہری اور ڈاکٹر اب تک پڑے جا چکے ہیں اور متعدد افراد کے خلاف تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔

مزید خبریں :