03 دسمبر ، 2014
بارسلونا......شفقت علی رضا /نمائندہ جنگ......بارسلونا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی پہلی نسل کی جدوجہد زندگی پر مبنی ہسپانوی فلم ’’یانتو دے گاسعیلا ‘‘ کی مقامی سینما گھر میںنمائش کی گئی۔ فلم کو ایشیا کے تارکین وطن کے لئے کام کرنے والی ایسوسی ایشن ’’ کاسہ ایشیا ‘‘کے تعاون سے پیش کیا گیا جس کی تکمیل میں 10 سال کاعرصہ لگا تھاجبکہ ایک گھنٹہ کی فلم کے لئے80 گھنٹہ کی ریکارڈنگ کی گئی ۔ فلم کی کہانی بارسلونا کے علاقہ ’’روال محلہ‘‘ میںہونے والے اردو مشاعرہ میںحصہ لینے والے شعراء حضرات کی ذاتی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔ فلم میں پاکستانی شاعر حضرات کے بارسلونا میں شب و روز ،ان کی کی خواہشات، خواب، ان خوابوں کی تکمیل، ان کی زندگی کی مشکلات، تارکین وطن ہونے کے ناطے پاکستان میں ان کا اپنے خاندانوں کے ساتھ جڑے ہونا اور ان کے غم اور چھوٹی چھوٹی خوشیاں دیکھائی گئی ہیں۔پاکستانی کمیونٹی پر بنائی گئی اس فلم کو ایشین فلم فیسٹیول کے دوران پیش کیا گیا۔ اس موقع پرہسپانوی کمیونٹی کی کثیر تعداد کے ساتھ ساتھ محمد اقبال چوہدری، حافظ احمد خاں، طاہر رفیع، سعد مختار تارڑ،وکالت کے طالب علم چوہدری توقیر طاہر وڑائچ،روزنامہ جنگ ، جیو نیوزکی ٹیم اور میاں عمران ساجد موجود تھے۔ فلم کے اختتام پرہسپانوی اور پاکستانی کمیونٹی نے فلم کے سکرپٹ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ فلم کو ایم گارسیا اور ایم وہریلی نے پروڈیوس کیا ہے۔ اس موقع پر بارسلونا میں مقیم پاکستانیوں کی دوسری نسل کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستانی نوجوانوں نے کہا کہ، اس فلم کے ذریعہ ہمیں علم ہوا ہے کہ ہمارے والدین نے اسپین میں رہ کر ہمارے بہتر مستقبل کے لئے کتنی جدوجہد کی ۔ آج ہم لوگ آسودہ زندگی گذار رہے ہیںجو ہمارے والدین کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے ان کا کہنا تھا کہ اس فلم کوسب دیکھیں تاکہ نوجوان نسل کو اپنے بزرگوں کی ان کوششوں کا اندازہ ہو سکے جو انہوں نے اپنے خاندان کی کفالت کے لئے کی تھیں۔ اس موقع پر بعض شرکا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بارسلونا میں منعقد کئے جانے والے23 مارچ، 6 ستمبر اور 14 اگست کے پروگراموں میں فوٹوکھنچوانے کے شوقین کمیونٹی لیڈران کی شرکاء کو بلا وجہ تقریریں سنوانے کی بجائے انہیںیہ فلم دکھائی جائے تاکہ بارسلونا میں مقیم پاکستانی خواتین، بچے اور نوجوان اپنے بزرگوں کی انتھک محنت اور نامساعد حالات میں گذاری گئی زندگی کو جان سکیں۔ ایشین فلم فیسٹیول میں دو مزیدفلمیں زندہ بھاگ اور جوش بھی دکھائی گئیںجن کی مناسب تشہیر نہ ہونے کے باعث پاکستانی شائقین کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی جو کاسہ ایشیا ء کے ساتھ کام کرنے والی دوسری ایسوسی ایشنز کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔