01 جنوری ، 2015
اسلام آباد .....وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ضرب عضب پر 30 ارب روپیہ اضافی خرچ ہو چکا ہے، متاثرین کی آبادکاری اور متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے ایک ارب ڈالر درکار ہونگے۔ چیئرمین سینیٹ نیر بخاری کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ پٹرولیم مصنوعات پر 5 فیصد اضافے کے غیر آئینی ہونے سے متعلق توجہ دلاو نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ جب پٹرول کی قیمت بڑھتی تھی تب تو حکومت کبھی ریونیو کے نقصان کی بات نہیں کرتی تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جی ایس ٹی کا نفاذ صرف پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ حکومت اٹارنی جنرل کے ذریعے اس فیصلے پر نظر ثانی کروالے۔ وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے جوب دیتے ہوئے کہا کہ پٹرول مصنوعات میںکمی کے باعث68 ارب روپے کا نقصان ہے، اگر لیوی نہ لگائیں تو ترقیاتی اخراجات کم کرنا پڑیں گے۔ہمارے دفاعی اخراجات ہیں، قرضوں پر قسط اور سود دینا ہے۔اگر جی ایس ٹی نہ لگائیں تو ہمیں ترقیاتی منصوبے رول بیک کرنا پڑیں گے۔ ضرب عضب پر 15 ارب روپے فوجی اخراجات اور15 ارب آئی ڈی پیز پر خرچ ہوئے۔ ریپڈ رسپونس فورس اور سول آرمڈ فورسز کے لیے 30 ارب روپے درکار ہیں، لیکن حکومت نہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس اس مقصد کے لیے نہیں لگایا۔ عدالتوں میں اسپونسرڈ درخواستیں دائر ہوتی ہیں اب جی ایس ٹی پر بھی دائر ہو جائے گی۔ ہمارے پہلے بجٹ میں جی ایس ٹی کے نفاز پر بھی عدالت میں تماشہ لگایا گیا تھا۔سینٹر رضا ربانی نے جی ایس ٹی کے نفاز کو کالا ٹیکس قرار دیا۔ جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ سینیٹ میں سرمایہ کاروں کی تحفظ دینے کے لئے سیکورٹیز بل 2014 پیش کر دیا گیا۔ بل کو غور کے لئے قائمہ کمیٹی خزانہ کے سپرد کر دیا گیا۔سینیٹ کا اجلاس صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔