05 جنوری ، 2015
کراچی..........بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف گھڑی گئی کشتی کہانی پر جہاں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں وہیں پاکستان میں ماہی گیروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اداروں نے بھی ان الزامات کی سختی سے مذمت کی ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشیوں کی داستان کوئی نئی نہیں، عادت سے مجبور بھارت نے اس بار بھی گھڑی ایک نئی کہانی، لیکن اس کہانی کا اسکرپٹ شاید کسی ناکام رائٹر سے لکھوایا۔ دعویٰ کیا کہ بھارتی حدود کی خلاف ورزی کر کے آنے والی کشتی پاکستانی تھی جس میں دہشت گرد سوار تھے، کشتی کا نام قلندر اور ملاح لیاری کا رہنے والا یعقوب بلوچ تھا اور تو اور ایک بھارتی اخبار نے تو ایسی تیز رفتاری دکھائی کے کشتی کہانی کے مرکزی کردار یعقوب کی والدہ عائشہ اور پاکستان فشر فورک فورم کے ترجمان کا مؤقف بھی چھاپ ڈالا جسے فشر فورک فورم نے مسترد کر دیا ہے۔ فشر مین کوآپریٹیو سوسائٹی کے چیئرمین نثار مورائی نے بھارت کے الزام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہ کہ بھارت کو پاکستان فوبیا ہے۔وائس چیئرمین قمر علی سلطان کا کہنا ہےکہ کسی ماہی گیر کے پاس کوئی ایسی جدید کشتی ہے جس کا پیچھا کرنے میں گھنٹوں درکار ہوں۔بھارت کی جانب سے کشتی ڈراما کسی فلاپ فلم کا اسکرپٹ ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جس پر خود حکومت کو کانگریس کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ کئی روز سے جاری پاکستانی سرحدوں پر بھارتی جارحیت پر سے دنیا بھر کی توجہ ہٹانے کے لیے مودی سرکار نے یہ ڈراما رچایا ہو جو خود اب ان کے گلے کی ہڈی بنتا جارہا ہے۔