05 جنوری ، 2015
اسلام آباد.........ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی نے کراچی میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کہتے ہیں کہ جب انہوں نے جی ایس ٹی میں اضافے کو غیر آئینی کہا تھا، تب آئین خالص تھا، اب اپنی مخالفت واپس لیتا ہوں کیوں کہ پارلیمنٹ آخری سانسیں لے رہی ہے۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت ہوا۔ اے این پی نے کراچی میں پنے رہنما کے قتل کے خلاف سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وہ آرمی چیف سے سوال کرتے ہیں کہ فوجی آپریشن صرف سوات اور وزیرستان میں کیوں ہوا، کراچی میں کیوں نہیں کیا جا رہا جہاں پختونوں کو مارا جا رہا ہے۔ شاہی سید نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں بھی فوجی آپریشن کر کے دہشت گرد وں کو ختم کیا جائے۔ ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ہمارا اور اے این پی کا مسئلہ ایک ہی ہے، صرف پختونوں کو نہیں، کراچی میں سندھیوں ، اردو بولنے والوں اور پنجابیوں کو بھی مارا جا رہا ہے، اکثر علاقوں میں پولیس اور رینجرز نہیں جا سکتی، طالبان کراچی میں پھیل رہے ہیں۔ ایم کیو ایم نے سب سے پہلے مطالبہ کیا تھا کہ کراچی میں فوجی آپریشن کیا جائے،اس سلسلے میں وزیراعظم کو خط بھی لکھا ہے، الطاف حسین اس لیے پاکستان نہیں آ سکتے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے کراچی میں اے این پی کے رہنما کے قتل کی رپورٹ طلب کر لی۔ پٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی میں 5 فیصد اضافے کے آئینی یا غیر آئینی ہونے سے متعلق اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے ایوان کو بتایا کہ یہ آئین کے مطابق ہے اور چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ جب انہوں نے جی ایس ٹی میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی کہا تھا ، اس روز آئین خالص تھا،یہ واحد پارلیمنٹ تھی جس نے ایمرجنسی اور مارشل لاء کی توثیق نہیں کی تھی، اب موجودہ پارلیمنٹ اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے،جی ایس ٹی پر اپنی مخالفت واپس لیتا ہوں۔ اس کے بعد وہ ایوان سے چلے گئے۔چیئرمین سینیٹ نے جی ایس ٹی کے نفاذکے آئینی یا غیر آئینی ہونے سے متعلق اپنی رولنگ محفوظ کر لی ہے ۔ سینیٹ کا اجلاس اب منگل کی سہہ پہر 3 بجے ہو گا۔