25 مارچ ، 2018
کراچی: پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کی اختتامی تقریب میں فنکاروں نے اپنی شاندار پرفارمنس سے شائقین کرکٹ کے دل موہ لیے۔
اختتامی تقریب کے بعد پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ٹائٹل کی جنگ رات 8 بجے شروع ہوئی جس میں اسلام آباد نے کامیابی حاصل کی۔
فائنل مقابلے کے لئے دفاعی چیمپئن پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیمیں سخت سیکیوٹی میں نیشنل اسٹیڈیم پہنچیں جبکہ گراؤنڈ میں شائقین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اختتامی تقریب میں گلوکارہ آئما بیگ، شہزاد رائے ،فرحان سعید، معروف بینڈ اسٹرنگز اور علی ظفر نے اپنے شاندار پرفارمنس سے حاضرین کے خوب محظوظ کیا۔
اسٹرنگز کی پرفارمنس پر ڈیرن سیمی، فلیچر اور حسن علی نے اسٹیج پر رقص بھی کیا۔
اختتامی تقریب کے دوران میزبان بلال اشرف نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے قائم مقام کپتان جے پی ڈومینی اور پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی کو بھی اسٹیج کر بلایا۔
اس موقع پر جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے جے پی ڈومینی نے سب سے پہلے اسٹیڈیم میں موجود شائقین کو سلام کیا۔
ڈومینی نے کہا کہ وہ فائنل کے لیے بہت پر جوش ہیں،پاکستان میں بہت پیار مل رہا ہے تمام کھلاڑی میچ کیلئے تیار ہیں۔
اس کے بعد پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی کو جب اسٹیج پر بلایا گیا تو پورا اسٹیڈیم شور سےگونج اٹھا۔
سیمی نے شائقین کو پشتو میں ’پخیر راغلے‘ کہا جس کا اردو میں مطلب ’خوش آمدید‘ ہوتا ہے۔
ڈیرن سیمی نے ٹائٹل جیتنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔
پی ایس ایل تھری کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پی سی بی کا بھرپور ساتھ دیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہمارا ساتھ نہ دیتی تو یہ دن نہیں آ سکتا تھا، آج ایک تاریخی دن ہے اور اللہ نے ہم سب کی دعائیں قبول کر لی ہیں، آج میچ دیکھنے کے لیے آنے والے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہمارے بہادر شہداء نے شہر کے لیے بہت خون بہایا ہے، پولیس، رینجرز اور فوج نے کراچی شہر کو محفوظ بنایا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ پارکنگ ایریاز سے شائقین کو شٹل سروس کے ذریعے اسٹیڈیم لایا گیا جب کہ پارکنگ ایریاز میں رش کے بعد پی سی بی نے نیشنل اسٹیڈیم کے گیٹ بند کرنے کا وقت 5 بجے سے بڑھا کر 7 بجے کر دیا۔
شائقین کی بڑی تعداد پارکنگ ایریاز میں موجود تھی جہاں سے انہیں چیکنگ کے بعد اسٹیڈیم جانے کی اجازت دی گئی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پی ایس ایل فائنل کے مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ، چاروں صوبوں کے گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو بھی نیشنل اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی دعوت دی گئی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے اختتامی تقریب سے قبل گراؤنڈ کا فضائی معائنہ بھی کیا اور ہدایات جاری کیں کہ شائقین کو سہولت فراہم کرنے کے لئے دستیاب تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے آنے والی اہم شخصیات میں گورنر سندھ محمد زبیر، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، وزیر مملکت مریم اورنگزیب، عابد شیر علی و دیگر شامل ہیں۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پی ایس ایل تھری کا فائنل دیکھنے کے لیے خصوصی طور پر کراچی پہنچے۔ ان کے ہمراہ گورنر وزیر مملکت مریم اورنگزیب اور مفتاح اسماعیل بھی تھے۔
کراچی میں 9 سال بعد کرکٹ کی واپسی پر شہر بھر میں میلے کا سماں تھا اور ہر کوئی پی ایس ایل فائنل کے جنون میں مبتلا نظر آیا، شہر کے مختلف مقامات پر میچ دیکھنے کے لئے بڑی اسکرینز بھی نصب کی گئی تھیں۔
شائقین کرکٹ کے لیے کراچی میں 7 مقامات پر پارکنگ کا انتظام کیا گیا، انتخاب عالم ، نسیم الغنی ، اقبال قاسم ، محمد برادرز اور وسیم باری انکلوژر کے ٹکٹ ہولڈرز یونیورسٹی روڈ پر اردو یونی ورسٹی اور اس سے متصل گراؤنڈ میں پارکنگ ایریا سے اسٹیڈیم پہنچے۔
ماجد خان، ظہیر عباس، عمران خان، فضل محمود اور جاوید میانداد انکلوژر کے ٹکٹ ہولڈرز ڈالمیا روڈ پر فٹبال گراؤنڈ میں جب کہ وقار حسن، آصف اقبال، وسیم اکرم، حنیف محمد اور قائد انکلوژر کے ٹکٹ ہولڈرز کے لیے کشمیر روڈ پر کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس سے شٹل سروس کے ذریعے اسٹیڈیم پہنچے۔
سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کی گلیوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا جبکہ ملینیم مال سے ڈالمیا جانے والا روڈ اور نیو ٹاؤن اور عیسیٰ نگری سے اسٹیڈیم جانے والی سڑک بھی ٹریفک کے لیے بند رہی۔
نیپا سے جیل چورنگی تک یونیورسٹی روڈ، کشمیر روڈ اور نیو ایم اے جناح روڈ بھی بند رہی تاہم شارع فیصل، شاہراہ قائدین، راشد منہاس روڈ اور شاہراہ پاکستان کھلی رہیں۔
اسٹیڈیم میں شائقین کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں اور وی آئی پیز کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا تھا جبکہ صاف اور ٹھنڈا پانی مہیا کرنے کے لیے 40 الیکٹرک کولر بھی اسٹیڈیم میں نصب کیے گئے تھے۔
میچ سے قبل پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیشنل اسٹیڈیم کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سراغ رساں کتوں کے ذریعے اسٹیڈیم کی تلاشی لینے کے بعد اسے کلیئر قرار دیا گیا۔
فائنل مقابلے کے لئے نیشنل اسٹیڈیم میں کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا جبکہ اسٹیڈیم کے اندر اور باہر 80 کیمروں کی مدد سے نگرانی کا نظام قائم کیا گیا اور کنٹرول روم میں 20 ایل سی ڈیز نصب کی گئیں۔
پی ایس ایل فائنل کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کے اردگرد سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
انچارج کنٹرول روم کے مطابق کیمروں کی مدد سے اسٹیڈیم کے اندر اور باہر کی نقل و حرکت کا جائزہ لینے کا نظام مرتب کیا گیا ہے جبکہ اسٹیڈیم سے متصل سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کے نمبر بھی کیمروں کی رینج میں رہے۔
ٹیم | میچ | پوائنٹ |
---|---|---|
لاہور قلندرز | 10 | 14 |
ملتان سلطان | 10 | 12 |
اسلام آباد یونائیٹڈ | 10 | 12 |
پشاور زلمی | 10 | 10 |
کراچی کنگز | 10 | 6 |
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز | 10 | 6 |