پاکستان
Time 08 نومبر ، 2017

نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد، ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست بھی مسترد


سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کے تین ریفرنسز میں دوبارہ فرد جرم عائد کردی گئی تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ 

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔

اس موقع پر نواز شریف کی موجودگی میں ان پر ایک مرتبہ پھر تینوں ریفرنسز لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی اور جج محمد بشیر نے انہیں فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔

سابق وزیراعظم نے روسٹرم پر آکر تینوں ریفرنسز میں صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے فیئر ٹرائل کے حق سے محروم اور میرے بنیادی حقوق سے انکار کیا گیا'۔

معزز جج نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 10 اے فیئر ٹرائل پر کہتا ہے کہ کیسز کو جلد نمٹایا جائے جس پر نواز شریف نے کہا کہ اس طرح تو ہر ریفرنس کے ٹرائل کے لئے ڈیڑھ مہینہ ملے گا جب کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ میں ریفرنسز پر فیصلے کا حکم دیا ہے۔

جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ کیا آپ کو چارج کی کاپیاں مل گئی ہیں جس پر نواز شریف نے سر کے اشارے سے ہاں میں جواب دیا اور چارج شیٹ پر دستخط کیے۔ 

نواز شریف اور مریم نواز کی احتساب عدالت آمد

خیال رہے کہ اس سے قبل نواز شریف کی غیر موجودگی میں ان کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے ظافر خان کے ذریعے سابق وزیراعظم پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

سماعت کے دوران فاضل جج محمد بشیر نے نواز شریف کی تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔  

عدالت نے نواز شریف پر باضابطہ فرد جرم کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد سماعت 15 نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے۔

مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست منظور

مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں عائد فرد جرم میں ترمیم سے متعلق گزشتہ روز جمع کرائی جانے والی درخواست  عدالت نے جزوی طور پر منظور کرلی۔ 

عدالت نے کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق سیکشن 3 اے کو فرد جرم سے نکال دیا جب کہ عدالت نے قرار دیا کہ کیلبری فونٹ کی جعلی دستاویز سے متعلق پیرا گراف فرد جرم کے متن کا حصہ رہے گا۔

اس موقع پر  پراسیکیوٹر نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ کیلبری فونٹ 31 جنوری 2007 سے قبل کمرشل طور پر دستیاب نہیں تھا۔

وکیل درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ اس مرحلے پر کیلبری فونٹ والا الزام فرد جرم کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، کیلبری فونٹ والی دستاویز جعلی ثابت ہونے پر قانونی کارروائی کا اختیار ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ فی الحال کیلبری فونٹ کو فرد جرم کا حصہ نہیں بنایا جارہا تاہم متن شامل رہے گا اور عدالت میں بحث کے بعد دیکھیں گے کیا کارروائی کرنی ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لئے مری سے پنجاب ہاؤس پہنچے جہاں سے وہ پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ احتساب عدالت کے لئے روانہ ہوئے جب کہ اس موقع پر مریم نواز بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

سابق وزیراعظم کی آمد کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے۔ پولیس، ایف سی اور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کے ساتھ خواتین اہلکاروں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا۔

ملزمان کی پیشیاں

سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے چار مرتبہ26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دیگر ملزمان میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر 6،6 مرتبہ 9، 13، 19، 26 اکتوبر،3 اور 7 نومبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

مزید خبریں :