Time 19 اکتوبر ، 2017
پاکستان

نیب ریفرنسز: نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد


احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر 2 ریفرنسز اور مریم نواز اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر پر ایک ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔ 

فاضل جج نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے ظافر خان پر فرد جرم عائد کی۔

عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کی اور  ملزمان کو فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔

نواز شریف کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے نمائندے ظافر خان

ایون فیلڈ ریفرنس کی فرد جرم کے متن کے مطابق ملزمان نے لندن میں غیر قانونی اثاثے بنائے جب کہ 2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے اور سپریم کورٹ میں بھی جعلی دستاویزات جمع کرائی گئیں۔

نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں فرد جرم کے متن کے مطابق ملزم نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے اور خاندان کے افراد کے درمیان تحائف کی صورت میں بھاری رقوم کا تبادلہ ہوا اور یہ رقوم اثاثوں کی خریداری کے لئے استعمال ہوئی۔

فرد جرم کے متن کے مطابق آمدن سے زائد اثاثے بنانا نیب قوانین کے تحت جرم ہے، نواز شریف کے اثاثے ظاہر کردہ آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے جب کہ ملزم نے بچوں کے نام پر بے نامی اثاثے بنائے۔

فرد جرم کے متن کے مطابق نواز شریف نے اپنے اثاثوں کی آمدن کے ذرائع نہیں بتائے اور ان کا گلف اسٹیل مل کی فروخت کا معاہدہ بھی درست نہیں پایا گیا۔

متن کے مطابق حسن اور حسین نواز کے کوئی آمدن ذرائع نہیں تھے اور وہ 1992 سے 1999 تک برطانیہ میں بحیثیت طالبعلم مقیم تھے لیکن ان کے نام پر اثاثے خریدے گئے۔

فرد جرم کی کارروائی کے دوران ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جب کہ سابق وزیراعظم کے نمائندے ظافر خان نے نواز شریف کی جانب سے صحت جرم سے انکار کیا۔

ظافر خان نے عدالت میں نواز شریف کا بیان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ مانیٹرنگ جج خاص طور پر تعینات کیا گیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور شفاف ٹرائل میرا بنیادی حق ہے۔

احتساب عدالت نے فرد جرم کی کارروائی کے بعد استغاثہ سے شہادتیں طلب کرتے ہوئے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت 26 اکتوبر تک کرتے ہوئے گواہ جہانگیر احمد کو پیش ہونے کا حکم دیا۔

عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کے فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق تیسرے ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔

نیب ریفرنسز:

خیال رہے کہ نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا تھا۔

نواز شریف کی 2 درخواستیں:

ریفرنسز کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون عائشہ حامد نے نواز شریف کی جانب سے عدالت میں 2 متفرق درخواستیں جمع کرائیں۔

نواز شریف کی جانب سے کارروائی روکنے اور نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں نیب کے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کر رکھی ہے، اس لئے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سماعت روکی جائے۔

جب کہ دوسری درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایک الزام پر ایک ہی ریفرنس دائر کیا جاسکتا ہے تین نہیں، جے آئی ٹی نے تینوں ریفرنسز میں ایک ہی سمری لگا رکھی ہے اور تینوں ریفرنسز میں گواہ بھی مشترک ہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ نیب کی جانب سے دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کیا جائے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

وکیل عائشہ حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا گیا اور ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے جب کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے تحقیقات کی ایک ہی سمری تین مرتبہ پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریفرنسز کا انحصار ایک ہی جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے، تمام ریفرنسز ایک جیسے ہیں جن میں بعض گواہان مشترک ہیں۔

نواز شریف کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظار ہے جب کہ ریفرنسز یکجا کرنے کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حتمی فیصلے میں ریفرنس نہیں ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا جب کہ یہ تمام گزارشات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی جا چکی ہیں اور کسی قانون کے تحت فوجداری کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔

نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے اور سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر  حکم امتناع ابھی نہیں دیا اس لئے کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر کے نواز شریف اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کی۔

خیال رہے کہ شریف خاندان نے 13 اکتوبر کو نیب کے تین ریفرنسز کو ایک بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

ملزمان پر فرد جرم کا معاملہ:

سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ آج ان کے دونوں موکلوں پر فرد جرم عائد نہ کی جائے۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبوری ریفرنس میں دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں، جب تک تمام دستاویزات نہیں دی جاتیں اس وقت تک سماعت روکی جائے۔

وکیل نے کہا کہ گواہوں کے بیانات کی کاپی اور والیم 10 کی فراہمی تک فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کی شدید مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے آج ہی ملزمان پر فرد جرم کی استدعا کی۔

سماعت کے دوران تین مرتبہ وقفہ:

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج ہونے والی سماعت کے دوران تین مرتبہ 15، 15 منٹ کا وقفہ لیا، پہلا وقفہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست پر لیا گیا۔

نواز شریف کی جانب سے سماعت روکنے کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے فیصلہ محفوظ کیا جس کے بعد 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست سامنے آئی جس پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا۔

ملزمان کی پیشیاں:

سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔

دیگر ملزمان میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر تین مرتبہ 9، 13 اور 19 اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :