LIVE

گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے فریال تالپور اور دیگر کے راز کھول دیے

جنگ نیوز
June 25, 2021
 

فائل فوٹو

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کا اقبالی بیان جمع کرادیا گیا جس میں ملزم نے اہم انکشافات کیے ہیں جب کہ ملزم کے بیان کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کرلیا۔

جمعرات کو سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت میں قانون نافذ کرنے والے حکام کی جانب سے عزیر بلوچ کا اقبالی بیان جمع کرایا گیا۔

کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اقبالی بیان میں اہم انکشافات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنمافریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان و دیگر کے راز کھول دیے ہیں۔

عزیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ بھتے کی مد میں کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کیے، محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20لاکھ روپے اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا، فشریز کے ڈائریکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر تعینات کیا گیا، سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے، میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی، دونوں کی سموں گوٹھ ملیر میں 15 ایکڑ جب گہ گڈاپ ٹاؤن میں زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔ 

عزیر بلوچ نے اقبالی بیان میں بتایا کہ فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کرکے اسے دیا کرتا تھا، میں نے 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی اور 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنایا گیا، 2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھال لی،  2008 میں ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشتگرد گروہ بنایا، 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ منگوایا۔

عزیر بلوچ نے اقبالی بیان میں مزید کہا کہ اسلحے سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا، لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہلکار تعینات کروائے، پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا، ان پولیس افسروں کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے، مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلہ لیا، پولیس افسروں جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے ارشد پپو ، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کرکے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا۔ 

اقبالی بیان کے مطابق دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔ 

نوٹ: یہ خبر 25 جون 2021 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی۔