27 اپریل ، 2023
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے ذہنی صحت سے متعلق مسائل حل کرنے اور تھراپیز دینے پر ماہرین نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
کچھ اے آئی ماہرین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ معمولی نوعیت کے ڈپریشن اور اینزائٹی جیسے ذہنی مسائل میں تھراپسٹ کی طرح لوگوں کے مسائل سن کر انہیں عملی اقدامات کے ذریعے مسائل کا حل تجویز کر سکتے ہیں۔
ایسے ماہرین کا کہنا ہے کہ تھیوریٹیکلی اے آئی تھراپی کے ذریعے ذہنی صحت کے شعبے میں روایتی خدمات کے مقابلے میں زیادہ تیز اور سستی خدمات فراہم کرتے ہوئے لوگوں کو اسٹاف شارٹیج، لمبے وقت تک انتظار اور مہنگی فیسوں جیسے مسائل سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اے آئی تھراپی کے ذریعے دنیا میں ایسے علاقوں کے لوگوں کو بھی مدد فراہم کی جا سکتی ہے جہاں ذہنی صحت کو ٹیبو سمجھا جاتا ہے، وہاں ججمنٹ اور احساس جرم جیسے گھٹن زدہ احساسات سے ابھرنے میں لوگوں کی مدد کی جاسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ سائیکو تھراپی ایک بہت ہی مہنگا اور طویل المدت طریقہ علاج ہے، ترقی یافتہ ممالک میں بھی کسی معالج کی خدمات حاصل کرنے کیلئے انتظار کرنے والوں کی لمبی قطاروں میں لگنا پڑتا ہے۔
دوسری جانب کچھ ماہرین نے اے آئی چیٹ بوٹس کے ذریعے ذہنی صحت سے متعلق تھراپی یا طریقہ علاج پر پریکٹیکل اور اخلاقیات کے بنیاد پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی تھراپی پر سب بڑا اور بنیادی سوال مریضوں کے میڈیکل ریکارڈز کے تحفظ ہے اور کیا کوئی کمپیوٹر پروگرام مریض کے ساتھ نرم دلی کا تعلق جوڑ سکے گا یا خود کو نقصان پہنچانے جیسے احساسات کو پہچاننے کی صلاحیت رکھ پائے گا؟
چیٹ جی پی ٹی جیسی مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی فی الوقت اپنے دور طفلی سے گذر رہی ہے اور اس کے ہمعصر حریف بھی اس ٹیکنالوجی میں سوالات کی تکرار سمیت غیر متوقع، غلط اور الجھے ہوئے جوابات جیسے مسائل سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مختلف ممالک میں ذہنی صحت کے شعبے میں خدمات فراہم کرنے کیلئے Wysa, Heyy اور Woebot جیسی ایپلی کیشنز کا استعمال کیا جار ہا ہے، تینوں کے بانیان کا کہنا ہے کہ وہ انسانی تھراپی کے نظام کو بدلنے یا اس کا متبادل لانے کی کوشش نہیں کر رہے بلکل روایتی طریقہ کار میں ایک اضافہ کر رہے ہیں جو کہ ذہنی صحت سے جڑے مسائل کو ابتدائی مراحل میں حل کرنے میں معاون ہو سکے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ٹیسلا کے بانی ایلون مسک اور ایپل کے شریک بانی سٹیو ووزنیاک نے 1000 سے زائد ماہرین کے دستخط کے ساتھ ایک کھلے خط میں اے آئی ٹیکنالوجی پر 6 ماہ کیلئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ماہرین اس ٹیکنالوجی پر بہتر عبور حاصل کر سکیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ اے آئی سسٹمز صرف اس صورت میں ہی بنائے جائیں جب ہمیں اعتماد حاصل ہو جائے کہ اس کے اثرات مثبت ہوں گے اور اس سے متعلق خطرات سے نمٹا جا سکتا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ رواں سال بیلجیئم میں چیٹ بوٹ کے اکسانے پر ایک شخص کی خودکشی کا واقعہ بھی پیش آیا تھا، جبکہ نیویارک ٹائمز کے ایک کالم نگار کا کہنا تھا کہ مائیکروسافٹ کے چیٹ بوٹ بنگ نے انہیں اپنی اہلیہ سے علیحدگی کا مشورہ دیا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی جس تیزی سے ترقی کر رہی ہے اس سے متعلق قانون سازی اتنی ہی سست روی کا شکار ہے تاہم چین اور یورپی یونین نے اس حوالے سے تھوڑی بہت قانون سازی کر لی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ چیٹ جی پی ٹی یا مصنوعی ذہانت ایک انسانی تھراپسٹ کا مقابلہ کرنے کیلئے مریض کے احساسات اور رویوں کو سمجھنے کے بعد مریض اور تھراپسٹ کے درمیان قائم ہونے والا تعلق بنانے کی صلاحیت حاصل کرنا ہوگی لیکن موجودہ چیٹ بوٹ ایسی صلاحیت سے محروم ہیں۔