21 اکتوبر ، 2015
پیرس.....رضا چوہدری.....دنیا کے خوبصورت ترین علاقوں، سیاحوں کی چاہتوں کے مرکزاورروشنیوں و خوشبوں کے شہرکا ذکر ہوتو پیرس اس میں سرفہرست ہوتا ہے لیکن یہی شہر چوروں اور جیب کتروں کا مسکن بھی ہے۔
پیرس جو فرانس کا دارالخلافہ بھی ہے وہاں کی مئیرپرعزم ہیں کہ آئندہ سال پیرس ان مسائل سے پاک ہوجائے گااور یوں وہ اسے دنیا کا صاف ستھرا شہر بناکر ہی دم لیں گی۔
اپنے اس مقصد کیلئے بہت سے ترقیاتی کام اور مختلف قسم کے انوکھے تجربات بھی ہور ہے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ گزشتہ ماہ ایک دن کیلئے پیرس کو ٹرانسپورٹ فری قرار دیا گیا اور شہر میں کوئی گاڑی نہیں چلی جس سے فضاء زہریلی مادوں کی آمیزیش سے بچی رہی۔
یہ سب اقدامات اور تجربات اپنی جگہ مگر سیاحوں کے اس مرکز کا ایک تاریک پہلو یہ ہے کہ شہر میں جہاں روزانہ دنیا بھر سے ہزاروں سیاح پیرس کی خوبصورتی دیکھنے۔
خوشبوں کی مہک سے لطف اندوزہونے اور تفریحی مقامات کا نظارہ دیکھنے دنیا کے ساتویں عجب کے اوپر جاکر روشنیوں کا نظاراکرتے ہیں تو ان میں سے ہزاروں سیاحوں کے خواب اس وقت چکنا چور ہو جاتے ہیں جب وہ اپنا ہاتھ اپنی جیب کی طرف لے جاتے ہیں اور وہاں سے بٹوا،موبائل فون یا دیگرضروری کاغذات غائب ہوتے ہیں۔
ان واقعات سے وہاں کے ارباب اختیار بھی بخوبی واقف ہیں اسی لئے پیرس کے مرکز میں واقع دو اہم ریلوے اسٹیشنوں ’گارڈ دی ناٹ‘ اور’ گارڈ دی ایسٹ‘ پر جہاں روزانہ ہزاروں سیاح آتے اور جاتے ہیں ، وہاں یہ اعلانات تواتر سے کئے جاتے رہتے ہیں کہ جیب کتروں اور موبائل فون چوروں سے ہوشیار رہیں۔
ایک سروے کے مطابق ہرزورسینکڑوں سیاحوں کے ساتھ اس طرح کی وارداتیں ہوتی ہیں کوئی بٹوے سے، کوئی ضروری کاغذات سے تو کوئی موبائل فون سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔حیران کن طور پرایسی 96 فیصد وارداتوں کی تو رپورٹ تک درج نہیں ہوتی۔