نیب کی شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی سفارش


لاہور: قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز منظور کرکے ہیڈ کوارٹر بھجوادیئے جس میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ نیب راولپنڈی نے بھی شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز منظور کرلیے ہیں۔

پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ہے جسے اب  مکمل کرلیا گیا ہے جب کہ اس حوالے سے نیب لاہور اور راولپنڈی نے جے آئی ٹی کے سابق سربراہ واجد ضیاء کا بیان بھی ریکارڈ کیا تھا۔

جیونیوز کےمطابق گزشتہ روز نیب لاہور کے ریجنل بورڈ کا اجلاس ڈائریکٹر جنرل میجر (ر) شہزاد سلیم کی سربراہی میں ہوا جس میں دو ریفرنسز کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کے مطابق جن ریفرنسز کی منظور دی گئی ان میں ایک ریفرنس شریف خاندان کے لندن فلیٹس اور دوسرا وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ہے۔

نیب لاہور نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنس میں نوازشریف سمیت حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے منجمد کرنے کی سفارش کی گئی جب کہ ان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کرنے کا کہا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب لاہور کے ریجنل بورڈ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے منقولہ و غیر منقولہ اثاثے منجمد کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب لاہور نے 15 سے 20 روز قبل ہیڈ کوارٹر سے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی تاہم اس پر کوئی کام نہیں ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ دوسرا اجلاس نیب راولپنڈی کے ریجنل بورڈ کا ہوا اس میں بھی شریف خاندان کے خلاف عزیز یہ مل کی خریداری کے سے متعلق ریفرنس کی منظوری دی گئی جب کہ دوسرا ریفرنس شریف خاندان کی ملکیت میں 11 سے زائد کمپنیوں کا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے اپنے ریفرنسز منظور کرکے ہیڈ کوارٹر کو بھجوادیئے ہیں جب کہ نیب راولپنڈی کی طرف سے بھی کارروائی کے لیے جلد منظوری کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ چاروں ریفرنس عید کے بعد نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے جس میں چیرمین نیب ان کی جانچ کے بعد حتمی منظوری دیں گے اور پھر ریفرنسز کو عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نیب نے ریفرنس کی تیاری کے حوالے سے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کو طلب کیا تھا تاہم انہوں نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل پر فیصلہ آنے تک پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔


مزید خبریں :