19 ستمبر ، 2017
ایبٹ آباد: انسدا دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں 57 ملزمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے 17 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔
مشال خان مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں صحافت کا طالب علم تھا جسے رواں سال 13 اپریل کو مشتعل افراد نے توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کردیا تھا۔
ایبٹ آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جسٹس فضل سبحان نے کیس کی سماعت کی اور دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد 17 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں جب کہ ہری پور سینٹرل جیل میں قید 57 ملزمان پر فرد جرم بھی عائد کردی۔
کیس کی سماعت کے موقع پر مشال خان کے والد اقبال خان اور مردان کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی عدالت میں موجود تھی۔
جج نے کیس کو ہری پور کی سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیا جہاں کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہری پور جیل میں قائم باچا خان وارڈ، جو اسپتال کا حصہ ہے اسے عارضی طورپر عدالت بنایا گیا ہے۔
واضح رہےکہ مشال خان کے والد اقبال خان نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیس کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کی درخواست کی تھی جس میں انہوں نے پشاور یا مردان میں جان کو خطرے کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور دھمکیاں ملنے کا بھی بتایا تھا۔
اقبال خان کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے 27 جولائی کو مقدمے کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔