20 ستمبر ، 2017
لاہور: پی سی بی اینٹی کرپشن ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث معطل کرکٹر خالد لطیف پر 5 سال کی پابندی عائد کردی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے اسی کیس میں معطل کرکٹر شرجیل خان کو بھی پانچ سال پابندی کی سزا سنائی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں خالد لطیف اور شرجیل خان اسپاٹ فکنسگ میں ملوث پائے گئے تھے جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے دونوں کرکٹرز کو معطل کردیا تھا۔
خالد لطیف پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے
جیونیوز کےمطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے خالد لطیف کیس کا بھی مختصر فیصلہ سنا دیا ہے جس میں ان پر 5 سالہ پابندی کے ساتھ 10 سال کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
نمائندہ جیونیوز کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے خالد لطیف پر 6 شقوں کی خلاف ورزی ثابت کی ہے جس میں انہیں سزا سنائی گئی ہے۔
خالد لطیف کے خلاف 6 شقوں میں سے پہلی 3 شقیں کرپشن، 2 شقیں بکیز سے رابطوں کا علم ہونے کے باوجود پی سی بی کو آگاہ نہ کرنے سے متعلق ہیں جب کہ شرجیل خان کے مقابلے میں ان کے خلاف ایک اضافی شق لگائی گئی ہے جس میں دوسرے کرکٹرز کو بھی اسپاٹ فکسنگ پر اکسانا ہے اور یہ شق بھی پی سی بی کی جانب سے ثابت کی گئی ہے۔
سزا پر عملدرآمد معطلی کے روز سے ہی ہوگا، فیصلہ
نمائندہ کے مطابق خالد لطیف کی سزا پر عملدرآمد ان کی معطلی کے روز سے ہی شروع ہوگا۔
انہیں پی ایس ایل کے پہلے میچ کے دوران فروری کے دوسرے ہفتے میں معطل کیا گیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے شرجیل خان کی 5 سالہ پابندی میں انہیں ڈھائی سال کرکٹ کی سرگرمیوں سے معطل کیا گیا ہے جب کہ خالد لطیف کو مکمل پانچ سال کرکٹ کی سرگرمیوں سے دور رہنا ہوگا۔
دوسری جانب خالد لطیف کے وکیل بدر عالم نے فیصلے پر رد عمل میں جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹریبونل نے جو فیصلہ دیا انہیں اس کا اختیار ہی نہیں، پی سی بی کے کوڈ میں مختصر فیصلے کی کوئی گنجائش نہیں، فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹریبونل غیر جانبدار نہیں۔
بدر عالم نے کہا کہ پی سی بی کا کوڈ کہتا ہےکہ ٹریبونل اپنا فیصلہ وجہ کے ساتھ دے گا، کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ مختصر فیصلہ سنایا جائے، یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے ان کے ذہن میں تھا کہ سزا دینا ہے۔
اینٹی کرپشن ٹریبونل کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، وکیل خالد لطیف
خالد لطیف کے وکیل نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ آنے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے وکیل تفضل رضوی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یوسف بکی کے خلاف کارروائی کا پی سی بی کو اختیار نہیں، پی سی بی اپنے کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتا ہے جب کہ بکی کو بکی ثابت کرنا یا اس کے خلاف کارروائی کرنا قانونی اداروں کا کام ہے۔
تفضل رضوی نے کہا کہ پی سی بی کا کھلاڑیوں کے ساتھ سینٹرل کنٹریکٹ ہوتا ہے جس میں تمام چیزیں شامل ہوتی ہیں، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ کھلاڑی ایسی سرگرمیوں سے دور رہیں۔
شرجیل خان کی سزا بڑھانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہمارے پاس وقت موجود ہے کھلاڑی ایسی سرگرمیوں سے دور رہیں۔
خالد لطیف کے وکیل کی جانب سے فیصلہ مسترد کیے جانے سے متعلق پی سی بی کے وکیل نے کہا کہ جن لوگوں کا قصور ہے وہ سب کے سامنے ہیں، بد رعالم جو بھی کہتے ہیں ان کا اختیار ہے۔
واضح رہے کہ خالد لطیف نے پی سی بی اور ٹریبونل کی تمام تر کارروائی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔