02 اکتوبر ، 2017
سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ منظور ہونے والا انتخابات بل 2017 قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی۔
پیر کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ منظور ہونے والا انتخابات بل منظور کیا گیا جسے وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری روایت یہی ہیں کہ جو فیصلے ہوں پارلیمنٹ کے اندر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر فیصلے کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے نتائج بھی دیکھ لیے، بدقسمتی سے ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ اپوزیشن نے بجٹ بحث میں حصہ نہیں لیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کا حل پارلیمنٹ ہے لیکن حکومت ہمیشہ پارلیمنٹ سے باہر جاتی ہے، دنیا میں پٹرول کی قیمتیں کم ہورہی ہیں اور آپ نے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بھی طریقے سے لوگوں کا خون چوس کر ان سے پیسے نکالے جائیں، ڈیزل کی قیمتوں میں 31فیصد سیلز ٹیکس، 8روپے لیوی شامل کر دیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ سننے میں آرہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھائی جارہی ہیں،حکومت اپنی ناکامی بالواسطہ ٹیکسوں سے چھپانا چاہتی ہے۔
خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ فی الفور واپس لیا جائے، بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں۔
اگر اسی طرح معاملہ چلتا رہا تو کل اجمل پہاڑی بھی پارٹی صدر بن جائے گا، ن لیگ نے اس قانون کے ذریعے سپریم کورٹ پر راکٹ مارا ہے، شیخ رشید
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایک شخص کے لیے آئین میں ترمیم کی جا رہی ہے، میری گذارش ہے کہ اس بل پر اب بھی نظر ثانی کی جائے ۔
تاہم اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بل کی منظوری کا عمل روکنے کی شاہ محمود قریشی کی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ اسمبلی رکنیت کے لیے ختم نبوت پر ایمان رکھنے کے بیان حلقی لازمی قرار دینے سمیت اپوزیشن کی تمام ترامیم بھی مسترد کردی گئیں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ ایک شخص کے لیے پارلیمنٹ اور جمہوریت کو داؤ پر لگایا جارہا ہے، انہیں اپنا بھائی بھی پارٹی صدر کے طور پر قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح معاملہ چلتا رہا تو کل اجمل پہاڑی بھی پارٹی صدر بن جائے گا، ن لیگ نے اس قانون کے ذریعے سپریم کورٹ پر راکٹ مارا ہے۔
ادھر تحریک انصاف اور شیخ رشید احمد نے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان بھی کیا۔
بل کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت درکار تھی۔ اس کے تحت نااہل قرار دیا گیا شخص پارٹی عہدیدار بن سکتا ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور اراکین کی جانب سے شور شرابا کیا گیا جبکہ بل کی کاپیاں بھی پھاڑی گئیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کو کل شام پانچ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔
الیکشن بل کی منظوری کے بعد آج ہی دستخط کے لئے صدر ملکت بھیجے جانے کا امکان ہے۔
ن لیگ کی مجلس عاملہ پہلے ہی سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔